واشنگٹن (جیوڈیسک) ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں جنہوں نے اپنی حریف ڈیموکریٹ ہلری کلنٹن پر واضح برتری حاصل کرتے ہوئے پینتالیسویں صدر کا منگل کو ہونے والا انتخاب جیت لیا۔ انھوں نے 278 جبکہ ہلری کلنٹن نے 218 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے۔ وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کے لیے امیدوار کو 270 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
بدھ کو نیویارک میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس کامیابی پر اپنی جماعت کی قیادت اور اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا اور ان کے کہنا تھا کہ ہلری کلنٹن نے انھیں فون کر کے مبارکباد دی ہے نو منتخب نائب صدر مائیک پینس نے اسٹیج پر آکر ٹرمپ کی فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔
“امریکی عوام نے فیصلہ دے دیا اور انھوں نے اپنا نیا فاتح منتخب کر لیا۔ امریکہ کو اس کا نیا صدر مل گیا۔ میں بیان نہیں کر سکتا کہ یہ میرے اور میرے خاندان کے لیے کتنا فخر کا موقع ہے کہ مجھے آپ (ٹرمپ) کے نائب کے طور پر کام کرنا ہے۔”
ٹرمپ اپنی اہلیہ ملانیا اور بیٹے بیرن ٹرمپ کے ساتھ اسٹیج پر آئے اور خوشی کا اظہار کرنے والے اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ انھوں نے اپنے انتخاب کو ایک “تحریک” سے تعبیر کرتے ہوئے کہا اسے مختلف پس منظر رکھنے والوں نے آگے بڑھایا۔
ہر امریکی شہری یہ محسوس کرے گا کہ اسے اس کی تمام تر صلاحتیوں کو سامنے لانے کا بھرپور موقع ملا ہے۔ انھوں نے لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع دینے اور ملک کی تعمیر نو کا عزم ظاہر کیا۔ نو منتخب صدر نے بین الاقوامی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان (ٹرمپ) کی انتظامیہ میں امریکہ ہر کسی سے شفاف انداز میں پیش آئے گا” اور “دشمنی کی بجائے اتفاق” پر نظر رکھے گا۔
انھوں نے کہا کہ “مجھے ابھی سیکرٹری کلنٹن (ہلری کلنٹن) کی کال آئی۔ انھوں نے مجھے مبارکباد دی، اور میں نے انھیں اور ان کے خاندان کو ایک بہت ہی مشکل مہم کا حصہ رہنے پر مبارکباد دی۔۔۔اب امریکہ کے لیے وقت ہے کہ وہ تقسیم کے زخم بھرے۔۔۔یہ وقت ہے کہ ہم مل کر ایک ساتھ متحد ہو جائیں۔”
نو منتخب صدر نے کہا کہ انتخاب کا مرحلہ مکمل ہوا اور اب فوری طور پر امریکی عوام کے لیے کام کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
“ہم ایسا کام کریں گے کہ جس سے امید ہے کہ آپ کو اپنے صدر پر فخر ہو گا۔ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے، یہ ایک زبردست شام ہے اور یہ دو سال کا عرصہ بھی زبردست رہا۔ مجھے اس ملک سے محبت ہے۔” ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کے پاس ایک زبردست اقتصادی منصوبہ ہے جس سے ترقی کو دگنا کر کے امریکہ کو دنیا کی طاقتور ترین اقتصادی قوت بنائیں گے۔
1963ء کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ وائٹ ہاؤس میں صدر کا کوئی نو عمر لڑکا رہائش اختیار کر سکے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ ملانیا کے بیٹے بیرن ٹرمپ اپنے والدین کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مقیم ہونے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل جان کینیڈی جونیئر وہ آخری کم سن لڑکے تھے جو وائٹ ہاؤس میں رہے اور اپنے والد صدرجان ایف کینیڈی کے قتل ہونے کے بعد اپنی والدہ اور بہنوں کے ہمراہ انھیں یہ صدارتی رہائش گاہ چھوڑنا پڑی۔ دس سالہ بیرن کے دو بڑے بھائی اور بہنیں ہیں جو کہ ٹرمپ کی پہلی دو شادیوں میں سے ہیں۔