واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں اپنے دوسرے دن، انرجی پالیسیوں کے حوالے سے انقلابی قرار دی جانے والی ‘شمالی ڈاکوٹا’ اور ‘کی سٹون ایکس ایل ‘ پیٹرول لائنوں کی سربراہی کے احکامات پر دستخط کئے۔
منصوبے کے مطابق ‘کی سٹون ایکس ایل’ پائپ لائن کی مدد سے کینیڈا سے امریکہ کے جنوبی علاقوں میں واقع ریفائنریوں کے لئے پیٹرول کی ترسیل کی جائے گی اور اس پائپ لائن پر تقریباً8 بلین مالیت اٹھے گی۔
واضح رہے کہ اوباما انتظامیہ کی طرف سے اس منصوبے کو 6 سال تک التوا میں رکھا گیا اور کانگریس کی منظوری کے باوجود اوباما نے تین دفعہ اسے ویٹو کیا۔
شمالی ڈیکوٹا پیٹرول لائن کی تعمیر پر 3 بلین 700 ملین مالیت اٹھے گی اور پائپ لائن 4 ریاستوں سے گزرے گی ۔
ڈیکوٹا پائپ لائن کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
دعوے کے مطابق پائپ لائن کے منصوبے میں شامل اراضی 19 ویں صدی سے چلتے چلے آنے والے سمجھوتے کے مطابق ‘اسٹینڈنگ راک سیوکس’ نامی ایک ریڈ انڈین قبیلے سے متعلق ہے۔
قبیلے نے گذشتہ ماہِ اگست میں حکومت کے خلاف دعوی دائر کروا کے منصوبے کو رو کوا دیا لیکن ماہِ اکتوبر میں وفاقی کورٹ آف اپیل نے مذکورہ فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے آج مذکورہ منصوبوں کے ماحولیاتی ریگولیشن میں تیزی لانے سے متعلق ایک اور حکم پر دستخط کئے ہیں۔
علاوہ ازیں ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار چنوانے سے متعلق ضروری احکامات آج جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ شکاگو میں تشدد کے واقعات میں کمی نہ آنے کی صورت میں وہ شہر میں سکیورٹی اہلکاروں کو متعین کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے سپریم کورٹ کے جج کا بھی اعلان کریں گے۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وعدے کے مطابق 20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلا دستخط سابقہ صدر اوباما کے صحت سے متعلق اصلاحاتی پروگرام اوباما کئیر کی منسوخی سے متعلق فیصلے پر کیا تھا۔