امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ میں رپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر مزید دو خواتین نے جنسی ہراس کے الزامات عائد کیے ہیں جبکہ ٹرمپ نے الزامات عائد کرنے والی خواتین کو’خوفناک حد تک جھوٹا’ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب صدر اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں جمہوریت بھی بیلٹ پر ہو گی۔
صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ جماعت کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی اوہائیو میں انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے ٹرمپ کی اس دھمکی کی مذمت کی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں ہلیری کو جیل بھیج دیں گے۔
انھوں نے کہا ہے کہ اس طرح کی بات کا تعلق جابر سے ہو سکتا ہے نہ کہ دنیا کی عظیم ترین جمہوریت سے۔
صدر اوباما نے رپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار کی اہلیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ آیا ٹرمپ صدر بننے کے اہل بھی ہیں کیونکہ نہ تو ان کا مزاج اور علم ایسا ہے اور نہ ہی وہ ایماندار کردار کے مالک ہیں جو کسی صدر کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا میں انتخابی مہم سے خطاب میں میڈیا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے بدعنوان، بے ایمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی مہم کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔
انھوں نے ہلیری کلنٹن کو دی جانے والی اپنی دھمکی کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو وہ اپنی حریف ہلیری کے خلاف تحقیقات کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کریں گے۔
انھوں نے مزید دو خواتین کی جانب سے جنسی ہراس کے الزامات پر کہا کہ وہ تمام خواتین جو سامنے آئی ہیں وہ خطرناک حد تک جھوٹی ہیں۔
جمعے کو مزید دو خاتون سامنے آئی ہیں جنھوں نے ٹرمپ پر جنسی ہراس کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان میں سے ایک خاتون سمر زغوژ نے الزام عائد کیا ہے کہ ٹرمپ نے لاس اینجلس کے ایک ہوٹل میں انھیں جنسی ہراس کا نشانہ بنایا۔
41 سالہ سمر زغوژ نے لاس اینجلس میں ایک کانفرنس میں بتایا کہ ٹرمپ نے نوکری کے لیے بلایا تھا اور اس وقت انھیں جنسی ہراس کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہا ہے کہ سال 2007 میں انھیں ٹرمپ نے بیورلی ہلز ہوٹل میں بلایا اور اس دوران انھیں ہونٹوں پر چوما اور اس کے بعد اپنے ساتھ صوفے پر بیٹھنے کا کہا۔
’جب میں وہاں بیٹھی تو انھوں نے کندھے سے پکڑا اور جارحانہ انداز میں چومنا شروع کر دیا۔‘ ایک دوسری خاتون کرسٹین اینڈرسن نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ٹرمپ نے 1990 میں نیویارک کے ایک کلب میں ان سے دست درازی کی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت وہ ہوٹل میں ویٹرس کے طور پر کام کر رہی تھیں اور وہ ماڈل بننا چاہتی تھیں۔ نہ تو ٹرمپ کا مزاج اور علم ایسا ہے اور نہ ہی وہ ایماندار کردار کے مالک ہیں جو کسی صدر کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر جنسی ہراس کے الزامات ایسے وقت سامنے آنا شروع ہوئے ہیں جب گذشتہ ہفتے ایک ویڈیو افشا ہوئی تھی جس میں ٹرمپ کو عورتوں سے دست درازی کے بارے میں فحش کلمات ادا کرتے سنا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو پر شدید تنقید کے بعد انھوں نے معافی مانگی تھی۔ تاہم کہا تھا کہ محض ‘لاکر روم’ میں کی جانے والی گفتگو تھی۔ تاہم بدھ کو دو خواتین نے بتایا کہ ٹرمپ نے بغیر اجازت ان سے دست درازی کی اور انھیں چوما۔
بعدازاں فلوریڈا میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میڈیا ان کی حریف ہلیری کلنٹن کی ملی بھگت سے یہ الزامات عائد کر رہا ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر باراک اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما نے ہیمشائر میں اپنے خطاب میں عورتوں سے متعلق ٹرمپ کے عمل کے بارے میں کہا کہ یہ تذلیل پر مبنی اور قابلِ نفرت ہے اور رہنماؤں کو بنیادی انسانی شائستگی پر پورا اترنا چاہیے۔