اللہ میاں تھلے آ

Punjab Government

Punjab Government

حکومت ، بیورو کریسی ،چوروں اور لٹیروں کے خلاف لکھ لکھ کر اب خود مجھے بھی کوفت ہونے لگی ہے کہ جن لوگوںکو خود اپنا آپ بدلنا نہیں آتا وہ کسی کا کیا بگاڑ لیں گے ایک نسل کے بعد دوسری نسل اپنی غربت ،جہالت اور بے بسی کی چکی میں پستی رہے گی اور انکو استعمال کرنے والے انہیں یونہی سنہرے خواب دکھا کر انکے سروں پر جوتے برساتے رہیں گے کیونکہ یہ عوام ہے جتنا ان پرظلم کیا جائے اتنے ہی یہ تابعدار اور وفادار بن جاتے ہیں اگر کسی کو کوئی شک ہے تو وہ اپنے کھلے کانوں سے زندہ ہے بھٹو زندہ ہے بی بی کے نعرے آج بھی گلی کوچوں میں سن لے اور انہی نعرے لگانے والے جیالوں نے تین مرتبہ اقتدار روٹی کپڑا اور مکان ملنے کی آس میں بھٹو کا نام بیچنے والوں کی جھولی میں بغیر کسی حیل وحجت کے ڈال دیا

مزید تسلی کے لیے کھلی انکھوں سے اب پھردیکھ لیں کہ کس طرح متوالوں نے جنگل کے شکاری شیر کو اپنے کاندھوں پر بٹھا کر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا تاکہ وہ ذرا کھل کر تیر سے زخمی ہونے والی عوام کا شکار کرسکے اور نئے پاکستان کا نعرہ لگا کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے والے سے اپنے صوبے خیبر پختونخواہ کے حالات قابو میں نہیں آرہے اور تو اور اس صوبے کی چھوٹی سی کابینہ آپس میں دست و گریبان ہے باقی پارٹیوں کا تو حال ان سب سے گیا گذرا ہے جو ایک وزارت کے لالچ میں اپنا سب کچھ قربان کرنے کے چکر میں مصروف ہیں یہ سب باتیں ہر پاکستانی کو معلوم ہیں ان میں ایسی کوئی نئی بات نہیں ہے مگر سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے یہ اپنے لیے خود ہی مشکلات کا پہاڑ کھڑا کررہے ہیں جن کو یہ عوام ووٹ دیکر اس قابل کرتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلوں کے ذریعے ملک کو اندھیروں سے نکالیں وہی حکمران بن کر عوام اور ملک کی ترقی کی راہ میں سب بڑی رکاوٹ بن جاتے ہیں اسی لیے تو کہیں انصاف لینے کے لیے خود کو آگ کے بے رحم شعلوں کے حوالے کرنا پڑتا ہے تو کبھی کتوں سے اپنا جسم نچوانا پڑتا ہے پاکستان کا نظام دیکھ کر ایسا لگتا ہے قاعدہ قانون نہیں بلکہ پیسہ اور سفارش ہی میرٹ ہے تماشہ دیکھنے والے تماش بین تو بہت ہیں مگرلوگوں کے اندر چھپی ہوئی محرومیاں اور خواہشیں دیکھنے والا کوئی نہیں ہے کاش کوئی یہ ہی دیکھ لے کہ کیسے ایک انسان اپنے اندر کے انسان کو مار کر قطار میں لگ کر لنگر میں تقسیم ہونے والی روٹی کے لیے ہاتھ پھیلاتا ہے اپنی ٹوٹی جوتی اور پھٹے کپڑوں کے ساتھ کیسے اپنا ننگا بدن ڈھانپتا ہے

کیسے فٹ پاتھ پر بے یارو مدد گار سوجاتا ہے ایک بے روزگار انسان سارا دن پھرنے کے بعد جب خالی ہاتھ گھر لوٹتا ہے تو وہ کیسے مجبور ہو کر خود کشی کی طرف مائل ہو جاتا ہے آخر میں سائیں اختر لاہوری کی پنجابی زبان میں گلے اور شکوے سے بھر پور ایک طویل ترین نظم کے چند اشعار اپنے پڑھنے والوں کی نظر ۔
اللہ میاں تھلے آ
تیرے گھر نہ دانے ہندے
پاٹے لیف پرانے ہندے
کملے لوگ سیانے ہندے
پا دیندے تینوں گھبرا
اللہ میاں تھلے آ
تیرا کوٹھا چوندا رہندا
بھجدا رہندا اٹھدا بہندا
دسدا نہ تینوں چڑھدا لہندا
اگ پیندا ہر پاسے کھا
اللہ میاں تھلے آ
تیری ماں تے پیو نہ ہندا
گھر وچ آٹا گھیو نہ ہندا
جو تو چاہندوں سو نہ ہندا
ویہندا وکدی کس کس بھا
اللہ میاں تھلے آ
ویکھ شیعے تے وہابی لڑ پئے
سنی ڈانگا لے کے چڑھ گئے
اک دوجے نو قتل کریندے
اکھن ساڈا اک خدا
اللہ میاں تھلے آ
تیرے گھر لئی چندا منگدے
ڈردے لوک نہ کولوں لنگھدے
سب نوں گھر تے دے نہیں سکیا
اپنا گھر آپ بنا
اللہ میاں تھلے آ
ملاں قاضی ڈھڈوں کھوٹے
وڈھی کھا کھا ہوگئے موٹے
سچ آکھاں تے مارن سوٹے
مگروں دیندے فتوی لا
اللہ میاں تھلے آ
ماڑے دی دھی کڈ نچاندے
خلق نوں اسدا ننگ وکھاندے
گھر وچ دھی اے خوف نہ کھاندے
مول نہ کردے شرم حیا
اللہ میاں تھلے آ
آکھن ظلم دی رسی لمی
وچ بہشتیں جان گے کمی
دے کے تگڑے سوچ نکمی
لٹ لیندے ماڑے دے چاء
اللہ میاں تھلے آ
گینگ ریپ نیں تھاں تھاں ہوندے
لاہ لیندے موئیاں دے بندے
گھیودی تھاں ورتن کندے
مرچیں دیندے پھک ملا
اللہ میاں تھلے آ
ہتھیں چھریاں جدھر جاندے
نکوں کنوں زیور لاہندے
نگیاں لاشاں نہیں دفناندے
حرمت دیندے ہور ودھا
اللہ میاں تھلے آ
دیکھ وڈیرے غدر مچاندے
دھیاں نال قران نکاحندے
پتراں لئی دت دات بچاندے
دھی دا حصہ لین لکا
اللہ میاں تھلے آ
لٹدے کئی دستور بنا کے
بندیاں نو مجبور بنا کے
کپڑے روں دی حور بنا کے
انھا لیندے آہرے لا
اللہ میاں تھلے آ
کیہ پڑھدا میں سبز کتاباں
فرقہ بندی وچ نصاباں
اقلیتاں نیں وچ عذاباں
ملاں فادر دین ہوا
اللہ میاں تھلے آ
ہے تو ہر تھا ں حاضر ناضر
فیر تگڑے فاسق فاجر
کئی کئی عمرے کرکے تاجر
کیویں لیندے ٹیکس لکا
اللہ میاں تھلے آ
کیوں کیتے نیں ماڑے پیدا
کیہ سی تینوں ایہدا فیدا
نہ کوئی کلیہ نہ کوئی قیدا
تگڑے لیندے لٹ لٹا
اللہ میاں تھلے آ
توں وسیں شہ رگ تو نیڑے
کیوں نیں رنگ نسل دے جھیڑے
مذہباں کیوں نے انسان نکھیڑے
خوش کیوں ہوندے لہو وگا
اللہ میاں تھلے آ
نال تیرے میں لالئی یاری
مگروں لاہ دے بھکھ بیماری
لعنت ہے سرمایہ داری
آکے میرے نال مکا
اللہ میاں تھلے آ۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر:روہیل اکبر
03466444144