وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) ڈبل شاہ متاثرین کو تین سال سے کوئی قسط جاری نہ ہونے پر متاثرین کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے چیف جسٹس ہائیکورٹ لاہور اور چیئرمین نیب سے نوٹس لینے کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق تقریباً آٹھ سال قبل ڈبل شاہ متاثرین نے کلیم جمع کرا دیئے تھے جس کی اقساط میں ادائیگی محکمہ نیب کر رہا ہے جس میں آخری قسط تین سال قبل جاری ہوئی تھی اسکے بعد تاحال کوئی ادائیگی نہیں ہو سکی۔
ہزاروں متاثرین آنکھیں بچھائے نیب کی طرف سے جاری لیٹروں کی آمدکا انتظار کررہے ہیں مگر نیب حکام کی سستی سے لوگوں کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ 13 اپریل2007 کو نیب اور دیگر اداروں نے رقوم ڈبل کرنے کے غیرقانونی دھندہ کرنے والے سید سبط الحسن گیلانی المعروف ڈبل شاہ کو اس وقت گرفتار کیا جب ڈبلنگ کے اس دھندہ کو مقامی پولیس انتظامیہ اور دیگر اداروں کے سامنے دو سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا تھا اس دوران ڈبل شاہ کو ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی طرف سے حراست میں بھی لیا جاتا رہا مگر مبنینہ ڈیلنگ کے بعد آزاد کردیا جاتا جس سے ان لوگوں کا بھی ڈبل شاہ کے کاروبار بارے اعتماد پختہ ہوا جو ڈبل شاہ کے کاروبار کو غیرقانونی تصور کرکے اس کا حصہ نہیں بن رہے تھے لوگوں کی طرف سے کروڑوں روپے جمع ہونے اور شہر اور گردونواح سے ہزاروں لوگوں کے اس کاروبار کیساتھ منسلک ہونے پر حکومتی اداروں کے ذمہ داروں کو ہوش آیا اور انہوں نے ڈبل شاہ سے منسلک لوگوں کی رقم دبائے بیٹھے ایجنٹوں بارے مناسب حکمت عملی اختیار کئے بغیرڈبل شاہ کو گرفتار کر لیا۔
موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سینکڑوں ایجنٹ لوگوں کی بھاری رقوم کیساتھ روپوش ہوگئے اور اس طرح ہزاروں افراد کی رقوم آج تک واپس نہیں ہوسکیں جبکہ ایسے مفرور ایجنٹوں کے عزیز واقارب عیش وعشرت کی زندگیاں گزار رہے ہیں ۔ ڈبل شاہ کیس سے قبل کسمپرسی کی حالت میں زندگیاں بسر کرنے والے ایجنٹ آج کروڑوں روپے کی جائیدادوں، عالیشان مکانوں، قیمتی گاڑیوں کے مالک بن چکے ہیں اور ایسے ایجنٹوں نے زیادہ تر جائیداد اور آمدن اپنے بھائیوں اور عزیز واقارب کے نام لگوا رکھی ہیں مفرور ایجنٹوں کے متاثرین دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اور کوئی بھی اتھارٹی ایسے متاثرین کی دادرسی کیلئے تیار نظر نہیں آتی۔
ڈبل شاہ اور چند قریبی ایجنٹوں کو ڈائریکٹ رقوم جمع کروانے والے متاثرین کو نیب نے گرفتاری کے اگلے چند سالوں میں رقوم کی واپسی کامرحلہ وار اقساط میں سلسلہ شروع کیا جسے بھی تین سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا نئی اقساط جاری نہیں ہوسکیں۔ ڈبل شاہ کیس کے متاثرین نے وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور چیئرمین نیب سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کو ان کی رقوم واپسی کی قسطوں کا سلسلہ شروع کیا جائے جبکہ مفرور ایجنتوں اور لوٹ مار سے بنائی گئی ان کی جائیدادوں بارے بھی مناسب لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔