اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان رواں ماہ دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ اور معلومات کے الیکٹرونیکل تبادلے سے متعلق 2 معاہدے طے پانے کا امکان ہے جس کیلیے پاک افغان مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس 23 نومبر کو اسلام آباد میں بلانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے دسویں 2 روزہ اجلاس کی تیاری کیلیے 12 نومبر کو بین الوزارتی اجلاس طلب کر لیا جس میں کمیشن کے نویں اجلاس میں کیے جانیوالے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق نویں اجلاس میں پاکستان نے وسط ایشیائی ممالک تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی کیلیے 110 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کے برابر مالیاتی گارنٹی اور 100 ڈالر فی 25 ٹن چارجز ختم کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا، افغانستان نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے جواب میں ٹرانزٹ ٹریڈ کے متعلق مسائل حل کرنے کیلیے اقدامات کا معاملہ اٹھایا تھا۔
پاکستانی کسٹمز اتھارٹیز نے مسائل دور کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل طے شدہ معاہدے کے تحت افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک تک ترسیل کیلیے پاکستانی مصنوعات پر 110 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کے برابر مالیاتی گارنٹی اور 100 ڈالر فی 25 ٹن چارجز ختم کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرچکا ہے اور پاکستانی حکام کو آگاہ بھی کیا جاچکا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے معاہدے پر بھی اتفاق ہوچکا ہے۔
جسے حتمی شکل دینے کیلیے پاکستان مسودہ بھی افغان حکام کے حوالے کر چکا ہے، توقع ہے کہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کے دسویں اجلاس میں دونوں ممالک اس مسودے کو حتمی شکل دے دیں گے اور دوہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے معاہدے پر دستخط کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بجلی کے منصوبے کاسا 1000 پر عملدرآمد اور ٹی اے پی کے حوالے سے پیشرفت کا بھی جائزہ لیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق چونکہ دونوں منصوبوں پر بہت پیشرفت ہوچکی ہے اور ٹی اے پی معاہدے پر دستخط بھی ہوچکے ہیں، توقع ہے کہ منصوبے کا دسمبر میں افتتاح بھی ہوجائیگا۔
اس منصوبے پر 15 فیصد اخراجات پاکستان، افغانستان اور بھارت کرینگے جبکہ 85 فیصد اخراجات ترکمانستان کریگا، اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں افغان طلبا کو پاکستانی تعلیمی اداروں میں تعلیم کیلیے 30 ہزار وظائف فراہم کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا جائیگا، اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان زمینی راستے سے تجارت کے فروغ اور وسط ایشیا تک رسائی کیلیے طورخم جلال آباد روڈ کی تعمیر کے منصوبے کے بارے میں پیشرفت کا بھی جائزہ لیا جائیگا۔