جہیز ایک لعنت ہے

Dowry

Dowry

تحریر : مدیحہ ریاض
جہیز ہے کیا؟ جہیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں سامان، وہ سامان جو والدین اپنی بیٹی کی شادی پر اپنی خوشی سے اپنی بیٹی کو دیتے ہیں۔مگر آج کے اس جدید دور میں یہ ایک کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ برصغیر پاک وہند میں مختلف مذاہب اور قومیت کے لوگ آباد تھے ۔جسکی وجہ سے بہت سے رسم و رواج بھی آپس میں ضم ہو گئے۔

جہیز بھی ان رسموں میں سے ایک فرسودہ رسم ہے ۔جو ہماری جڑوں میں بیٹھ گئی، اور اب یہ ہماری جڑوں کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے۔پاکستان اور بھارت جیسے ترقی پذیر ملک میں بیٹی کی پیدائش کو نحوست سمجھا جاتا ہے ۔پاکستان اور بھارت جیسے ملک میں والدین بیٹی کی پیدائش کے ساتھ ہی جہیز جوڑنا شروع کر دیتے ہیں ۔تا کہ وہ اپنی بیٹی کو عزت کے ساتھ رخصت کر سکیں۔ جیہز نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت میں خواتین پے ذہنی اور جسمانی تشدد کیا جاتا ہے ۔اکثر سسرال والے لڑکی کو میکے روانہ کر دیتے ہیں کہ اپنے گھر والوں سے داماد کے لئے گاڑی لے کر آؤ۔جب وہ اپنے داماد کو گاڑی لے دیں تو واپس آنا ورنہ مت آنا ۔کیونکہ ہمارے بیٹے کو لڑکیوں کی کمی نہیں ۔کونسا منحوس دن تھا جب ہم لوگ تم کنگلوں کے ہاں رشتہ لے گئے ۔پاکستان میں جہیز کی وجہ سے نکاح جیسا پاکیزہ بندھن ایک مشکل ترین فعل بن چکا ہے ہے۔

اکثر بچیوں کے والدین جہیز دینے کی استطاعت کی وجہ سے اپنی بیٹیوں کی شادیا ں نہیں کروا پاتے۔پاکستان اور بھارت میں لوگ اپنی بیٹیوں کو لاکھوں کا جہیز تو دے دیتے ہیں لیکن جائیداد میں سے اِن کو اِن کا جائز حصہّ دینے سے انکار کر دیتے ہیں ۔اگر کوئی بچیّ اپنی جائیداد میں سے اپنے حصےّ کا مطالبہ کرئے تو اسے طعنے تشنے دئیے جاتے ہیں۔ اور پھر اس سے قطع تعلق کر لیا جاتا ہے ۔پاکستان اور بھارت میں ایک رسم بہت مانی جاتی ہے۔ جسے نانکی شگ کہتے ہیں ۔ پاکستان اور بھار ت میں پہلی زچگی کا خرچہ بھی لڑکی کے والدین کے ذمے ہوتی ہے۔ پہلی زچگی کا خرچہ بھی لڑکی کے والدین اٹھاتے ہیں ۔ اور بچےّ کی پیدائش کے بعد (نانکی شگ )تحفے تحائف دین بھی لڑکی کے والدین پر فرض ہے۔پاکستان اور بھارت میں کچھ قبائل ایسے بھی جو بیٹی کے جہیز کے نام پر پیسے وصول کرتے ہیں۔ایک رپوٹ کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد لڑکیاں جہیز نہ ہونے کے سبب والدین کے گھر میں بیٹھی بوڑھیاں ہو رہی ہیں۔

Dowry

Dowry

گزشتہ برس بھارتی کھلاڑی کی اہلیہ نے جہیز نہ ہونے کی وجہ سے سسرال کے طعنوں سے تنگ آکر خود خوشی کر لی ۔ساہیوال میں ایک خاتون پر جہیز نہ لانے کی وجہ سے تیزاب پھینک دیا ۔جہیز نہ ہونے کے سبب اکثر لڑکیوں کو اس قسم کا طعنہ دیا جاتا ہے کہ کھانا اس اس برتن میں پکانا جو تمہارے ماں باپ نے تمہیں جہیز دیا ۔ہندوستان میں ن اوسط ہر گھنٹے ایک خاتون جہیز سے جڑے تنازعے میں ہلاک ہوتی ہے۔پاکستان اور ہندوستان میں والدین بچیوں کو لاکھوں کا جہیز تو دے دیتے ہیں مگر وراثت میں حق نہیں دیتے ۔آقادو جہاںؐ نے اپنی لخت جگر کو جہیز میں چند اشیاء دیں جو درج ذیل ہیں 1۔مشکیزہ 2۔چکی 3۔جائے نماز4۔کھجورسے بنی چٹائی۔نبی کریمؐ کے اس فعل مبارک سے ہمیں معلوم ہوتا کہ اپنی بچیوّ ں کو صرف ضرورت کا سامان دیں ۔اور نمودونمائش سے پرہیز کریں۔

نکاح جیسے پاکیزہ رشتے کو آسان بناے کے لئے خیبر پختون خواہ کی صوبائی اسمبلی میں جماعت اسلامی کی خاتون رکن راشدہ رفعت ایک بل پیش کیا۔بل میں تجویز دی گئی کہ شادی کی تقریبات میں جہیز لینے اور دینے پر پابندی لگائی جائے ۔جہیز لینے اور دینے کی صورت میں تین ماہ قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جائے۔شادی کے موقع پر جوڑے کو جو تحفہ دیا جائے اس کی مالیت دس ہزار رویپے سے زیادہ نہ ہو۔ولیمہ کا خرچچہ 75ہزار روپے سے زیادہ نہ ہو۔بارات اور نکاح کی تقریب میں مہمانوں کی تواضع شربت سے کی جائے ۔جہیز ایک لعنت ہے آئیے مل کر اس لعنت سے چھٹکارہ پانے کے لئیے راشدہ رفعت کا ساتھ دیں۔اورعہدکریں کہ شادی میں صرف ضرورت کا سامان ہی دیں گے۔

Madeeha Riaz

Madeeha Riaz

تحریر : مدیحہ ریاض