کوئٹہ (جیوڈیسک) جعفر آباد کے ڈی پی او جہانزیب خان کی دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا جس کے مطابق پولیس افسر نے خود کشی نہیں کی بلکہ انہیں قتل کیا گیا۔
انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کے مطابق پولیس آفیسر جہانزیب خان کی موت خودکشی نہیں بلکہ بااثر عناصر کی سوچی سمجھی قتل کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
ابتدائی پولیس رپورٹ کے مطابق موت کی وجہ خود کشی بتائی گئی تھی تاہم سول اسپتال کوئٹہ کی جاری کردہ دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ قتل بتائی گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جہانزیب خان کی گولی لگی تصویریں قتل کے کچھ ہی منٹ بعد لی گئیں جب کہ تصویریں لینے والا شخص بھی موقع واردات پر موجود تھا تاہم ان تصاویر کو ریلیز کرنے کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ جہانزیب خان نے خود کشی کی۔
نصیر آباد کے ایس ایس پی محمد سلیم لہری کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ کس نے تصویریں لینے والے شخص کو موقع واردات تک رسائی دی جب کہ دوسری طرف جہانزیب خان کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ تصویریں کس نے جاری کی ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ یہ تصاویر ان کے خاندان کی جانب سے نہیں جاری کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن میں کچھ جرائم پیشہ افراد نے بھاگ کر جعفرآباد میں پناہ لی ہوئی تھی جس پر ایس ایس پی جہانزیب خان نے ایکشن لیتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا جب کہ ایس ایس پی نے بچے کے ساتھ زیادتی کرنے والے ملزم کو بھی گرفتار کیا تھا جس کا تعلق بااثر خاندان سے تھا جس پر انہیں دھمکیاں دی جارہی تھیں۔