ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ چیئرمین عافیہ موومنٹ، بہن ڈاکٹر عافیہ صاحبہ جو ٨٦ سالہ امریکی قیدی ہیں، کی طرف سے کالم نگاروں کو ایک دکھ بھرا خط ملا ہے۔جس میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے عافیہ صاحبہ کی رہائی کی درخواست کی ہے۔ یاد کرایا ہے کہ ٢ ستمبر ٢٠١٩ء کو قید کے٦٠٠٠ دن پورے ہونے والے ہیں۔مظلومہ امت مسلمہ ڈاکٹر عافیہ صاحبہ کی ضعیف والدہ صاحبہ ،خود ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ، عافیہ صاحبہ کے بچوںاور ان کے راشتہ داروں، پورے پاکستان، بلکہ پوری دنیا میں عافیہ صاحبہ کی رہائی کے لیے اپنے اپنے طور پر کوششیں کرنے والے رضا کاروں کے غموں کو وہی شخص سمجھ سکتا ہے جو دل میںمظلوموں کے لیے دکھ درد اور نرم گوشہ رکھتاہو۔ اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نرم دل لوگوں پسند کرتا ہے۔
بے گناہ قیدی عافیہ صاحبہ کے دکھوں کے باوجود، ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ کو سلام پیش کرتا ہوں کہ وہ عافیہ صاحبہ کے ٦٠٠٠ دن پورے ہونے پر افسوس کا اظہار تو کر ہی رہیں ہیں۔ مگر وزیر اعظم پاکستان کی کال پر ڈی گرائنڈ میں جمعہ کے روز بارا سے ساٹھ بارا بجے تک کے پروگرام میں، ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ نے عافیہ موودٹ کے رضاکاروں کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل بھی کر رہی ہیں۔انہوں نے عافیہ موومنٹ کے رضا کاروں کو کشمیر اور پاکستان کے جھنڈوں کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان کی کال اور دہشت گرد مودی کے ہٹلر سے زیادہ مظالم کے پروگراموں میں شریک ہونے کی اپیل کی ہے ، کہا ہے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار لیے نکل پڑھیں۔ ساتھ ساتھ کشمیر کی مظلوم بیٹویوں کے غم اور یکجہتی کے لیے اشہار بھی جاری کیا ہے۔ اس اشہار کے ذریعے عافیہ موومنٹ کی ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ نے پور ملک میں عافیہ مووومنٹ کے رضاکاروں سے کہا کہ وہ پورے پاکستان میں کشمیریوں کے ساتھ جمعہ بارا سے ساڑھے بارا تک جمع ہو کر اظہار یکجہتی کریں۔
ڈاکٹر فوزیہ نے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے کشمیر کی عافیا ئوں کی عافیت کے لیے یکم ستمبر ،بروز اتوار، بوقت ٣٠۔٣ بجے سہہ پہرکشمیر کے بھائی بہنوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس میں ڈاکٹر فوزیہ سمیت اور عافیہ موومنٹ کے دوسرے رہنمابھی خطاب فرمائیں گے۔ اس پروگرام میں بھی دوست احباب سے بھر پور شرکت کی درخواست کی ہے۔مظلومہ امت عافیہ صاحبہ تو شیطان کبیر امریکا میں ناحق ٨٦ سال کی قید تنہائی کاٹ رہی ہیں۔
عافیہ صاحبہ نے بچوں کی تعلیم میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہیں۔ حکومت کے نمائندے اور بعض نامور صحافی غلط بیانی کرتے رہے ہیں کہ وہ نیوکلیئر سائنسٹ اور امریکی شہری ہے۔بلکہ ڈاکٹر عافیہ صاحبہ نے leaning through ammitation میں پی ایچ ڈی ہے۔ وہ حافظہ قرآن ہیں۔ اسلام کا گہرا مطالعہ کیا ہوا ہے۔ امریکا میں لوگوں کو اسلام کے پر امن اورسلامتی والے دین کی تبلیغ کرتی رہی ہیں۔میں نے خود ان کا اسلام پر لیکچر کا پروگرام سنا ہے۔ یہ کیسٹ عافیہ مووومنٹ کے پاس موجود ہو گی ۔ جو بھی اسے دیکھانا چاہے دیکھ سکتا ہے۔ وہ امریکی شہری نہیں وہ پاکستانی شہری ہے۔جب ڈکٹیٹر مشرف نے اسے ڈالر کے ہوض امریکا کو فروخت کیا تھاتو اخبارات میں عافیہ صاحبہ کے خلاف ڈس انفارمینشن کی مہم بھی چلائی تھی۔ شاید اسی وجہ سے کچھ صحافی عافیہ صاحبہ کو نیو کلیئر سائنسٹ اور امریکی شہری لکھتے رہے۔عافیہ صاحبہ پر امریکا میںمیں بہت مظالم کیے گئے۔ہم اپنے گزشتہ درجنوں کالموں میں ان مظالم کا تذکرہ کر کے عوام تک پہنچانے کی اپنی سی کوشش کرتے رہے ہیں۔
دیکھا جائے تو فلسطین میں، برما میں،عراق میں، افغانستان میں، لیبیا میں، شام میں،اس سے قبل بوسنیا اور چیچنیا میں صلیبیوں نے مسلمان خواتین، مردوں بچوں، بوڑھوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں۔پاکستان کے صوبہ کشمیر میں ٧٢ سال سے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ اب تو ایک ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا ہوا ہے۔ اخبارات، ٹی وی، لینڈ فون، موبائل فون اور انٹر نیٹ بند ہے۔کچھ خبریں باہر آرہی ہیں جس میں دس ہزار سے زاہد کشمیرنوجونوں کو گرفتار کر بھارت کی جیوں میں منتقل کر یا گیا۔ خواتین کی بے ہرمتی کی جارہی ہے۔بیماروں کو دوائیاں نہیں مل رہی۔ معصوم بچے دودھ کے لیے بلک رہے ہیں۔ جیسے ہی کرفیو میں نرمی کی جاتی ہے ۔ کشمیری باہر نکل کرگو انڈیا گو کے نعرے لگاتے ہیں۔ قابض فوج پر پتھر برساتے ہیں۔ان کو بلیٹ گنز ماری جارہی ہیں۔ایک ہو کا عالم ہے۔ کشمیریوں کے اجتمائی طور پر ہلاک کرنے کے لیے بھارتی فوجیوں نے شہروں بنکر بنا لیے ہیں۔کسی وقت بھی کشمیریوں کی نسل کشی کی جا سکتی ہے۔ پہلے سے بھارتی آئین میں کشمیر کے لیے خصوصی دفعات٣٧٠ اور ٣٥۔اے غیر آئینی طور پر ختم کر دی گئی۔ کشمیر کاجھنڈااُتار کر بھارت کا ترنگا لہرا دیا گیا ہے۔
صاحبو! یہ ایک دم سے نہیں ہوا۔ امریکا، اسرائیل اور بھارت نے گریٹ گیم کے تحت اسلامی اور ایٹمی پاکستان کو ختم کرنے کی پالیسی پر عمل پیراہیں۔ پاکستان کو معاشی طور پر کمزرو کرنے کے لیے کراچی میں بھارت کے ایجنٹ الطاف کے ذریعے ٣٠ سال تک کھیل کھیلاگیا۔ بھارت، اسرائیل اور امریکا نے پاکستان میں دہشت گردی پھیلائی۔کشمیر کے ساتھ بھارت میںمسلمانوں ڈرا یادھمکایا گیا۔ہمارے ازلی دشمن بھارت نے مسلمانوں کو ظلم و ستم کی چکی میں پیسا اور اب بھی پیس رہا ہے۔جیے گائو ماتا، جیے شری رام، جیے بھارت
٢ ماتاکے ذبردستی نعرے لگوائے جاتے ہیں۔ کفریہ نعرے نہ لگانے والوں کو اذیتیں دے دے کر بے دردی سے ہلاک کیا جارہاہے۔ذبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیاجاتا ہے۔ پاکستان چلے جانے کے تعنے دیے جاتے ہیں۔ نریندر داس مودی نے پہلے گجرات کے وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے تین ہزار مسلمانوں کو بے قصور، اپنے متعصب پولیس سے ہلاک کروایا۔ اس درندگی پر امریکا سمیت کئی ملکوں ے مودی کو اپنی ملکوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ بھارت کا وزیر اعظم بننے پر ٢٠١٤ء سے سارے بھارت کو پاکستان کے خلاف جنگ پر اُکسایا۔ بلا آخر پاکستان پرفضائی حملہ کر دیا۔ گو کہ پاکستان نے اس کے جواب میں بھارت پر حملہ کیا بھارت نے منہ کی کھائی اور دو جہا ز بھی پاکستان نے گرائے ایک پائلٹ بھی گرفتار کیا۔مشرقی پاکستان میں اعلانیہ کہا کہ بھارت کی فوج نے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے۔ بھارت کے یوم آزادی پر قوم سے کہا کہ مجھے بلوچستان اور گلگت بلتستان سے مدد کے کرنے کے لئے فون کال آ رہی ہیں۔ اس کے مرکزی وزیر کہتے ہیںکہ پاکستان کے پہلے دو ٹکڑے کیے تھے اس کے مذید دس ٹکڑے کریں گے۔افغانستان کی قوم پرست امریکی پٹھو حکومت کے ساتھ مل کر بھارت نے پاکستان میں دہشت گردی جاری کی ہوئی ہے۔
پاکستان کے فوج ہیڈ کواٹر،نیوی ، ایئر فورس، پولیس ہیڈ ، آئی ایس آئی ،اسپیشل فورسز، ایئر پورٹ، کرکٹ کی مہمان ٹیموں، مسجدوں،امام بارگاہوں،چرچوں،مزاروں،اسکولوں،بازاروں ،پاکستان کو ٧٠ فی صد ریوینیو دینے والے کراچی شہر کو بھارت کے پالتوں دہشت گردوں نے چور چور کر دیا۔ کونسی جگہ ہے جہاں بھارت کے دہشت گردوں نے حملہ نہیں کیا۔اس میں امریکا، اسرائیل اور افغانستان نے بھارت کی مدد کی۔بہتر سال کے ظلم کو ایک طرف رکھتے ہوئے اب نئے سرے سے پاکستان کی شہ رگ، کشمیر میں ظلم کے پہاڑتوڑے جا رہے ہیں۔کشمیری کی آبادی کو کم کرنے کے لیے بھارتی آئین کی خصوصی دفعہ ٣٧٠اور ٣٥۔اے کوغیر آئینی طریقے سے ختم کر دیا ہے۔
کشمیریوں کی نسل کشی کی جاری ہے۔ پاکستان کے پہلے حکمران تو اس سارے طلم کو دیکھتے ہوئے بھی بھارت سے دوستی کی پھینگیں بڑھاتے رہے۔ کشمیر اور ایک طرف رکھ کر آلو پایاز کی تجارت کرتے رہے۔کارگل کی جنگ میں بزدلی دکھائی جس سے پاکستانی فوج کا نقصان ہوا۔کشمیر میں ٢٦ دنوں سے کشمیر میں کرفیو لگا ہوا ہے۔ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو قید کر لیا گیا ہے۔کرفیو کے دوران کشمیری خواتین کی نے حرمتی کی گئی ہے۔اخبارات ،لینڈ فو ن ، موبائل فون اور نیٹ بند ہیں۔ جب کرفیو کھلے گا تو مذید مظالم کا پتہ لگے گا۔ ان حالات میں پاکستان نے بھارت کے حملے کا بھر پور جواب دینے کی تیاری کی ہوئی ہے۔
فوج اور حکومت نے اعلان کر دیا کی بھارت کی طرف سے جاریت کا ویسا ہی جواب دیا جائے جیسے ٢٦ فروری کو دیا گیا تھا۔ پاکستان کو ڈرایا جارہا ہے کہ پاکستان کی معاشی حالت خراب ہے۔ مگر ایسی بات نہیں بھارت کے تجزیہ کار بھی بھارت کی معاشی حالت کو خراب کہہ رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اگربھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کی تو پاکستان اس کا بھر پور جواب دے گا۔
پاکستان نے دنیا پر واضع کر دیا ہے دو ایٹمی ملکی کی جنگ سے دونوں ملک تباہ ہو جائیں گے۔ مگر یہ بھی کہا کہ دنیا بھی اس ایٹمی جنگ کی تباہ کاریوں سے بچ نہیں سکے گی۔ اس لیے بھارت کو اپنے اصلیت سے باہر نہیں نکلنے دینا چاہیے۔ مسلمان قوم جہادی ہے اور ہندو قوم مایا کی بجاری ہے۔ اگر جنگ ہوئی تو جہادی ہی فتح یاب ہونگے۔ مایا کے بجاریوں کو شکست ہو گی۔ ان شاء اللہ۔ پھر کشمیر کی ہافیائوں کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ صدیقی صاحبہ بھی بھارت اورامریکی قید سے رہائی پائیں گی ۔ مظالم سے نجات کے لیے عمران خان کو اللہ کے بروصے پر جہادی ڈاکٹرائین پر پلائنگ کرنی چاہیے۔اللہ مسلمانوں کا پشتی بان ہو آمین۔