کراچی (جیوڈیسک) عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی بریت سے متعلق تفتیشی افسر کی رپورٹ مسترد کردی۔انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج نے ڈاکٹر عاصم کو عدالت سے گرفتار کر کے کل عدالت نمبر دو میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈاکٹر عاصم کے خلاف تفتیش کرنے والا سندھ پولیس کا افسر ڈاکٹر عاصم کو عدالت سے بری کروانے میں ناکام ہوگیا۔ ڈاکٹرعاصم پر اپنے اسپتال میں دہشت گردوں کو علاج کی سہولت دینے کا الزام ہے۔ اس سے پہلے ڈاکٹر عاصم کوانسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے۔
نئے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے عدالت میں بیان دیا کہ سابق تفتیشی افسر کو تمام گواہ پیش کرنے کو کہا گیا مگر وہ ایک گواہ بھی پیش نہ کر سکے، انسداد دہشت گردی کے مقدمے کی کوئی شہادت نہیں ملی، ڈاکٹر عاصم پر اے ٹی سی کی دفعہ ختم کر دی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کی رپورٹ بھی پڑھیں،جس پر تفتیشی افسر نے رپورٹ پڑھی، جس کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ ایم کیو ایم اور لیاری گینگ وار کے افراد کو علاج کے لیے پناہ دیتا تھا، ملزم نے غیر قانونی زمین پر قبضے کا کمیشن لینے کا عتراف بھی کیا۔
رینجرز کے وکیل حبیب احمد نے کہا کہ تفتیشی افسر تبدیل ہوا اور سرکاری وکیل بھی تبدیل کردیا گیا، اس میچ میں بالر اور بیٹسمین ایک ہی ٹیم کے ہیں۔