کراچی (جیوڈیسک) انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف دہشت گردوں کے علاج اور پناہ دینے کے کیس کی سماعت 18 اپریل تک ملتوی کر دی، عدالت کا انیس قائم خانی اور دیگر مفرور ملزمان کی عدم گرفتاری پر اظہار برہمی، عدالت نے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کے خلاف دہشت گردوں کے علاج اور پناہ دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس میں ایم کیو ایم کے وسیم اختر اور روئف صدیقی اور پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل بھی شامل ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اخترعدالت میں موجود تھے، ڈاکٹر عاصم کو سخت سیکورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت لایا گیا۔
ڈاکٹرعاصم اور وسیم اختر نے عدالت کے باہر مشورے کئے۔ سماعت شروع ہوئی تو تفتیشی افسر نے انیس قائم خانی اور دیگر کی گرفتاری کے احکامات سے متعلق رپورٹ پیش کی اور کہا کہ انیس قائم خانی کی گرفتاری سے متلعق احکامات پر عملدرآمد کے لئے کئی مرتبہ ان کے گھر گیا لیکن وہ نہیں تھے۔
بیرون ملک مفرور ملزموں کے ریڈ وارنٹ کے لئے سیکرٹری داخلہ سے درخواست کی ہے۔ عدالت نے انیس قائم خانی کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ روز ٹی وی پر آتے ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ وہ نہیں ہیں۔ ایس ایچ اور درخشاں کو لکھیں کہ جب وہ گھر پہنچیں تو انہیں گرفتار کیا جائے۔
عدالت نے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے اور سماعت 18 اپریل تک ملتوی کر دی۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ میں بہت کمزور ہو گیا ہوں۔ پہلے میرا وزن 112 کلو تھا اب میرا وزن صرف 77 کلو رہ گیا ہے۔ دوران حراست مناسب غذا نہیں دی جا رہی۔