کراچی (جیوڈیسک) کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو 30 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔آئندہ سماعت پر ملزم پر فرد جرم عائد کی جائے گی ،سماعت 30 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال ڈاکٹر عاصم نیب کی تحویل میں رہیں گے ، آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر تمام نقول عدالت میں جمع کرائیں،عدالت نے حکم دیتے کہا کہ گواہوں کے بیانات کی نقول ،فہرست پیش کی جائے۔فرد جرم ملزم کےوکلاء کو گواہوں کےبیانات ، چالان کی نقول دینے کےبعد عائد کی جائیگی۔
ڈاکٹر عاصم نےعدالت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہنیب اور تفتیشی اداروے 18 مرتبہ تفتیش کرچکے ہیں ،مزید تفتیش نہ کرنے دی جائے۔ دوسری طرفڈاکٹر عاصم حسین کے تفتیشی افسر کےخلاف رینجرز نےایک اور متفرق درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کردی ۔درخواست ڈاکٹر عاصم کے خلاف انسداد دہشت گردی کےمقدمے کے مدعی سپرنٹنڈنٹ رینجرز عنایت اللہ درانی نے دائر کی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہتفتیشی افسر نے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ملزم ڈاکٹر عاصم کو از خود رہا کردیا ۔تفتیشی افسر نے ٹھوس شواہد نظر انداز کرکے بدنیتی پر مبنی رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین کے خلاف انسداددہشت گردی ایکٹ سیکشن 27 کے تحت کارروائی کی جائے۔