تحریر : شاہ بانو میر بہت کم خواتین ہیں جن کی کاوشیں گھر تک نہیں بلکہ نسلوں تک پہنچی ہیں۔ مخالفتیں ان کیلئے اقبال کی وہ تند مخالف ہیں جو ان کے راستے کی گرد کو ہٹا کر ان کیلیے راستے واضح کر دیتی ہیں۔ عمل توفیق کے ساتھ مانگا جاتا ہے اور پھر عمل الھدیٰ کی صورت ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کے نام کے ساتھ قرآن و حدیث کو پوری دنیا میں پھیلا دیتا ہے۔
بہت پہلے جب عام تعلیم تھی ۔ عام ذہن تھا سطحی کامیابیوں کا شعور تھا ۔ انہیں ماہ رمضان میں والدین کے احترام کی وجہ سے سنتی تھی ۔ مگر الفاظ کا ایسا زخیم خزانہ سماعت ست ٹکراتا کہ اردو بے بس ہو جاتی ۔ اور آج کتنے مہینوں سے سننے کے بعد اور اللہ کے گھر ملتزم کو چوم چوم رو رو کر ان سے ملنے کی دعا نے شرف قبولیت پایا اور گزشتہ روز ہم فرانس سے سعوریہ پھر پاکستان اور آکر اسلام آباد جیسے ہواؤں پر آسانی سے سفر کرتے پہنچے ۔ الھدی جسے دیکھنے کا شوق جہاں استادوں کی استاد محترمہ فرحت ہاشمی صاحبہ کے شب و روز سمجھے دیکھے پڑھے جا سکتے ہیں ۔ استاد کیسا ہونا چاہیے ؟ اب تک پڑہی سنی ہر تعریف پر جامع اترتی ہیں ۔ مستقل اسٹوڈنٹ نجانے کب بنوں لیکن دیرینہ خواہش ان کی کلاسیں بیٹھوں سامنے سنوں وہ پوری ہوئی۔
تکمیل قرآن کے بعد گویا اللہ سبحان و تعالیٰ نے 2 بار انعام میں سیر کروائی اور سیاحت میں ایسی سعادت ملی کہ بیان سے باہر ہے۔ استاد آج کے دور میں علمی سرچشمہ جہاں دنیا کے نفسا نفسی کے ماحول میں ذہنی تکان سے چور ملتجی انداز میں صراط مستقیم ایمان کی حرارت کیلیے دن رات مانگتے ہیں ۔ جیسے ہی التجا فرشتوں کی آمین سے ملتی ہے تو الھدیٰ میں شاہ بانو کہاں ہیں ؟ آپ شاہ بانو ہیں ؟ السلام علیکم خوش آمدید جیسے الفاظ خود گواہی دیتے ہیں کہ اس پاک رب نے التجا منظور کر لی ہے۔
سبحان اللہ کلاس میں بیغھی ہوئی کثیر تعداد بچیوں کی پستئ سفید نیلے سکن کلرز کے دوپٹوں میں دنیا کے ساتھ دین کا شعور سکینت کے ساتھ لے رہی ہیں۔ کشادہ ہال خوبصورت باوقار انداز مستحکم مرعوبیہ انداز تعلیم جو دیکھے وہ جان جائے کہ اعلیٰ معیاری علم اس کی دسترس میں ہے ۔ جو اس کی زندگی کی ترتیب درست کرنے والا ھے ۔ نگاہوں کی ٹھنڈک سبز دبیز قالین جہاں بچیاں پورے اعتماد سے درس کے دوران اپنی سوچ کا اظہار کرتی رہیں۔
ایک اور گہرا تاثر کہ یہاں لہجے کا اعتماد تشکیل دیا جاتا ہے ۔ استاد مستقبل کے استاد تعمیر کر نے کی سعی میں ہیں تاکہ قرآن کو اللہ اور نبیﷺ کے بیان کردہ طریقے کےمطابق پھیلایا جائے۔ بخاری شریف کی کلاس تھی اور چھوٹی بڑی ہر عمر کی بچی نے اپنی رائے دی۔ اعتماد دینے کی یہ کوشش بہت بی لگی ۔ سردی کا موسم ہے کھانسی سب کا سانجھا مسئلہ تھا کسی کو اٹھا کر پیچھے نہیں بھیجا گیا ملٹھی کے استعمال فوائد ضرور بتائے گئے۔
پاکستان اتنے طوفانوں میں بھی دشمنوں کے سامنے کیسے مضبوطی سے کھڑا ہے یہ الھدیٰ میں جا کر وہاں کی انتظامیہ کی پرسکون دینی کاوشوں کا دیکھ کر پتہ چلا ۔ اللہ اور پیارے نبیﷺ کے پیغام کی گونج جب تک اخلاص کے ساتھ ترتیب کے ساتھ معاشرے میں گونجتی رہے گی انشاءاللہ اس دین اس امت اس قوم اس ملک کو کوئی زوال نہیں ۔ الھدیٰ کی کامیابی کی ایک وجہ اس کی مظبوط ایڈمنز کی ٹیم تجربہ کار جہاندیدہ خواتین جن کے چہروں سے ادارے کیلیے محبت پڑہی جا سکتی ہے۔
خواتین کے ایسے تربیتی پرسکون کامیاب مربوط ادارے جن کی وطن عزیز کے چپے چپے میں ضرورت ہے استاذہ فرحت ہاشمی صاحبہ کی ذات کے احاطے ان کی دینی خدمات کیلیے الفاظ کھوجنے ہوں گے۔ تلاش جاری ہے۔