منچن آباد(خصوصی رپورٹ)قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر احسان باری نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور کے سکول پر دہشت گردانہ حملے جس کے نتیجے میں ڈیڑھ سو سے زائد بچے شہید ہوئے اور شکار پور خود کش حملہ جس میں 80سے زائد جانیں چلی گئیں، سکولوں کو مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں ۔ریلوے ٹریکوں پر بم حملے ہورہے ہیں ۔ ان واقعات پرتینوں حکمران ٹولوں مرکز کی ن لیگ، سرحد کی پی ٹی آئی اور سندھ میں زرداری کی پی پی پی کو اخلاقاً مستعفی ہوجانا چاہئے تھا مگر ایسا نہ کرکے انہوں نے حکمران رہ کر خود کو ضدی اور کھسیانی بلی ثابت کرڈالا ہے جو کہ کھمبا نوچے اور کچھ نہ کرسکنے کے مصداق ہے۔
اب جتنی بھی امن عامہ کیلئے حکومت ٹامک ٹوئیاں ماررہی ہے وہ سراب بنتی جارہی ہیں۔ پرانے گھسے پٹے سیاسی اقتداری چہرے لوگوں کی برداشت سے باہر ہوگئے ہیں ۔ان کی ٹیموں میں ہی کم از کم تبدیلی کردی جاتی تو بھی عوام کسی نئے اقدامات پر مطمئن ہوسکتے تھے۔ اب تعلیم حاصل کرنے کیلئے جانے والے بچوں اور ان کے والدین ان نااہل حکمرانوں کی موجودہ ٹیموں سے نالاں ہوتے ہوئے سخت سراسیمگی کے عالم میں بچوں کو سکول بھجوانے سے کترا رہے ہیں اور ”گھر سکول” کھل رہے ہیں کہ استاد گھر ہی آکر ٹیوشن پڑھا جائیں یا ماں باپ اور بہن بھائیوں سے تعلیم حاصل کرتے رہیں۔ فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف حکومتی مہم مذاق بن کر رہ گئی ہے جبکہ فوجی عدالتوں پرہرطرف سے سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ موجودہ فیصلے کرنے والے ججوں اور گواہوں کو قطعاً تحفظ حاصل نہ ہے۔