تحریر: ڈاکٹر امتیا ز علی اعوان بھارتی آبی جارحیتوں اورا س کی انتشار زدہ دہشت گردیوں سے ہم نے نمنٹنا ہے تو پوری قوم کو قومی یکجہتی اورمستقل سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے اور ہم متحد و متفق اور یک آواز ہو کر ہی بھارتی بنیوں کے جارحانہ عزائم کو ناکام و نامراد بناسکتے ہیں۔ ہمارے غلیظ سیاسی جنگل نے تو ملک کے سینے میں خنجر گھونپ کر پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا تھااور ہماری مسلم سپاہ کے اٹھانوے ہزار فوجیوں کوان کے ہتھیاروں و اٹھائیس ہزار نوجوان بچیوں سمیت بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک کر لے گئے اور ہم بڑے غیرت مند کہلوانے کے باوجود ہندی افواج اور “را” کامنہ تکتے رہ گئے۔
آج بھی پورا ملک اور تقریباً سبھی نام نہاد سیاستدان ککڑوں کی طرح کبھی کبھار سانپ و نیولے کی طرح لڑرہے ہیں ہر طرف سے گالی گلوچ کی بارش ہو رہی ہے ،جان بوجھ کر ذات برادری ، مسلک،مذہب،علاقہ اور زبانوں کے نام پر تقسیم در تقسیم بوجوہ اپنے اقتداری مفاد کر رکھی ہے بنیا توہندو توا رائج کرنا چاہتا ہے مودی جیسا مہرہ انکو مل گیا ہے مسلمانوں کا ہی نہیں بلکہ عیسائیوں اور تمام دیگر مذاہب کے لو گوں حتیٰ کہ سکھوں تک کا ناطقہ بند کر رکھا ہے۔تنگ آمد بجنگ آمداگر سبھی مذاہب والے ان کے خلاف اکٹھے ہوگئے تو ان کا کیا بنے گا۔
Pakistanis
ہم نے تو بابری مسجد کی شہادت پر جذباتی ہم نے تو پاکستانیوں کومندروں تک کے قریب نہیں پھٹکنے دیا تھااگر جذبات کی شدید روکی وجہ سے کسی مندر کو نقصان پہنچاتو ہم نے اپنے پلے سے ان کی مکمل مرمت کروائی ۔
یہ مسجدوں تک کو شہید کر رہے ہیںاورگائے کے ذبح کرنے پر پابندی لگاکرخود کو سیکولر کہلوانے کا مذاق اڑاتے ہیں ۔دوسری طرف ہم ہیں کہ ہماری گالی گلوچ تہمت طرازیوں ایک دوسرے کو بڑا کرپٹ ثابت کرنے کے ثبوتوں کی انتہا ہوچلی ہے غرضیکہ نام نہاد بڑی پارٹیاں ایک آدھ حلقے کے الیکشنوں میں ایک دوسرے کو غدار ،یہودیوں و بھارتیوں کے ایجنٹوں اورملک دشمنی کے طعنے دینے سے باز نہیںرہتیں۔
Politician
ایسی باتیں سن سن کر عام آدمی کا ذہن ان سبھی سے اچاٹ ہو گیا ہے کہ ان سیاستدانوں کا کام جذبات ابھار کراور کارکنوں کو جذباتی بنا کر پھر سر پھٹول اورشہادتیں کرواناہے اس سے غرض ہے ہی یہ کہ ان کی پارٹیوں کی مقبولیت میں جان پڑجائے۔ عام ووٹر سبھی بڑے ناموں کو بھولناچاہتا ہے مگر راستہ کوئی نہیں مل رہا جس دن انھیں ڈھونڈے سے راہ مل گئی تو یہ آتش فشاں کی طرح پھٹیں گے اور جس طرح ایک اسلامی ملک میں کرپٹ سیاستدانوں کو کوڑے دانوں میں پھینک کر اوپر سے بند کیا جارہا ہے اسی طرح ہمارے غریب مزدور کسان اور پسے ہوئے طبقات بھی اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے نکلیں گے اور ایسے افراد کی سیاست کو بذریعہ ووٹ دریا برد نہیں بلکہ سمندر غرق ضرور کرڈالیں گے اور رہے گا نام باقی صرف اللہ کا۔
غرضیکہ اللہ اکبر کی ملک بھر میں تحریک چلے گی اور جس گائے کو ہندو ذبح ہی نہیں کر نے دیتے وہی گائے فتح مند ہو گی عوام اس کا دودھ گوشت کھاتے رہیں گے اس پر مہریں لگانے سے کوئی ماںکا لعل ان کا بال تک بیکا نہ کرسکے گا۔ہمارے ہاں تو 45 سا ل سے پی پی اور لیگی اقتدار ہی رہااور 25سال سے ن اور پی پی باریاں لگارہی ہیں ۔پی پی گئی اور اب ن و الے نیچے سے زمین کھسکتے دیکھ کرمحلہ کی عورتوں کی طرح انصاف والوں سے لڑ رہے ہیں دونوں کی ایسی لڑائی تو”اس بازار”میں ہوا کرتی ہے۔
Capitalism
صنعتکاروں ،سرمایہ داروں ،لٹیروں، جعل سازوں کواب اپنا تحفظ” انصاف “کے چرنوں میں ہی نظر آرہا ہے اس لیے دوڑیں لگی ہوئی ہیں۔ بیچارے یہ نہیں جانتے کہ جوشخص اپنی”خانی ” کی بدولت سارے چک سے ہی خوامخواہ کی لڑائی مول لے لے وہ کبھی ” نمبردار” نہیں بن سکتا۔ن ،ق اور زیڈ لیگیوں کے کرپٹ افراد کے ٹولوں نے جب دیکھا کہ اب لیگ میں کمائی نہیں ہورہی اور اقتدار کا سنگھاسن لڑ کھڑا رہا ہے تو وہ چلے ہیں عمرانی تحفظ میں۔ عوام کو اب کوئی نعرہ، فرقہ، برادری، مسلک یا سیاسی پارٹی اکٹھا نہیں کرسکتی اسی لیے عوام سامراجیوں اوراقتداری راہداریوں کی پروردہ سیاسی وکٹھ ملائیت کی علمبردار جماعتوں سے جان چھڑوانا چاہتے ہیں۔
اللہ اکبر کے نام پر متحد ہو کرملک کے مستقبل میں تبدیلی کے خواہاں ہیں کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ نندی پور کے پراجیکٹ میں اربوں روپے کا ہیر پھیر ہوا،راجہ اشرف کا نام راجہ رینٹل کیسے پڑا۔ انصاف کے علمبرداروں کااربوں کا خرچہ کہاں سے آرہا ہے ترینوں گیلانیوں قریشیوں اور” شریفوں”نے اربوں کہاں سے حاصل کیے۔ہمارے میڈیا کا بھی کمال ہے کہ انھوں نے غلیظ سیاسی نظام میں سیاستدانوں کی انوکھی مخلوق کو خود اپنے اور دوسروں کے کپڑے اتارنے پر مجبور کرڈالا اب تمام سیاستدان خو د بخود الف ننگے اکٹھے نہا رہے ہیں ۔ عوام ٹک ٹک دیدم کی طرح سخت حیران و پریشان اور یہ سبھی عالیشان محلوں میں براجمان ہیں۔ مشہور مقولہ ہے کہ ہر سرمایہ کے پیچھے ایک دھاندلی ہوتی ہے ۔ بنی گالائی، جاتی امرائی،زرداری بلاول ہائو سزکوئی آسمان سے گر کر یونہی زمین کے سینے پرنہیں گڑگئے۔
شہنشاہ ایران کی طرح کہ مال حرام بود ،بجائے حرام رفت ان کا حشربھی کم تر نہیں ہو گا ۔بلدیاتی انتخابات کی جنگ و جدل کے بعدمحب وطن پاکستانی کمر بستہ ہو کر فوراًایم پی اے و ایم این اے کے امیدوار بنیں گے اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے آگے بڑھیں گے اوران نعروں کی گونج سے دو سال کے اندر یہ بیرونی قرضے ہڑپ کرنے والوں، اغوا برائے تاوان اور بوری بند لاشوںکے تحفوں کے موجدین،ملکی خزانوں سے اربوں کھربوں لوٹ کر بیرون ملک جمع کروانے والوں کو بہر حال ختم ہو نا ہے ۔خدائی کوڑا لازماً برسے گااسی کبریا کی حکومت قائم ہو گی