اسلام آباد (جیوڈیسک) نیب نے ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کے دور میں اربوں روپے کی نوادرات چوری ہوئیں۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں چیئرمین نیب سے ڈاکٹر صمد کی گرفتاری میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن لینے کا کہا تھا۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بھی آج ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ ملزم کو 18 فروری کو اسلام آباد میں پیش کیا جائے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیر اطلاعات کے پی کے شوکت یوسفزئی اور وزیر سیاحت عاطف خان نے بھی نیب کی جانب سے ڈاکٹر صمد کی گرفتاری کو غلط اقدام قرار دیا گیا تھا۔
سنسکرت کے پی ایچ ڈی ڈاکٹر عبدالصمد کے بارےمیں نیب کا مؤقف ہے کہ ڈاکٹر عبدالصمد گزشتہ 5 سال محکمہ آثار قدیمہ کے مجموعی طور پر انچارج رہے ہیں۔
نیب کے مطابق کسی بھی پےاسکیل میں کوئی غیر قانونی تعیناتی کرپشن ہے، ملزم نے اپنے دور میں متعدد غیر قانونی تعیناتیاں کیں، اس کرپشن کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
وفاقی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ ملزم ڈاکٹر عبدالصمد پر قیمتی نوادرات، مجسموں اور دیگر کے غبن میں بھی ملوث ہیں، ان کے معاملے میں نیب کی ماہر پیشہ ور ٹیم تحقیقات کر رہی ہے۔
نیب اعلامیے کے مطابق تحقیقات کے دوران پتا چلا کہ محکمے سے اربوں روپے کے نوادرات غائب ہوئے، تحقیقات میں بعض نوادرات کے غائب ہونے یا ریکارڈ سے ہٹ کر پائے گئے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملزم زیر تفتیش ہیریٹیج ٹریل کے منصوبے میں بھی غیرقانونی طور پر ملوث ہے، ہیریٹیج ٹریل منصوبے کی ابتدائی لاگت 200 ملین روپے تھی لیکن منصوبے کی لاگت درپردہ مقاصد کے تحت 714 ملین روپے کر دی گئی۔
نیب خیبرپختونخوا مکمل نیک نیتی سے کرپشن کے تدارک کے لیے کام کر رہی ہے۔