ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کیخلاف اساتذہ کی احتجاجی واک تعزیتی جلسہ

Dr. Shakeel

Dr. Shakeel

کراچی (جیوڈیسک) جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج نہایت حلیم الطبع اور باہمی احترام کے رشتے کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھتے اور تدریس وتحقیق میں ہمہ وقت مصروف رہتے تھے،وہ ہمہ صفت تھے ، ان کی شہادت ایک عظیم قومی المیہ ہے، وہ ایک اعلیٰ پائے کے محقق اورنہایت شفیق اُستاد تھے جو علمی اوردینی مسائل پر دلیل اور قرآنی حوالوں سے بات کرتے تھے۔پروفیسر ڈاکٹرشکیل اوج پر قاتلانہ حملہ درحقیقت جامعہ کراچی پر حملہ ہے ،ہماری کوشش ہے کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے گزشتہ روز جامعہ کراچی کی سماعت گاہ کلیہ فنون میں ڈاکٹر شکیل اوج کی یاد میں ایک تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیاجس کا اہتمام انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی جانب سے کیا گیا تھا۔

اجلا س میں صدر انجمن اساتذہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی ،پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود، عبدالحسیب خان سینیٹر وممبر سنڈیکیٹ جامعہ کراچی، رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر،پروفیسر ڈاکٹر ریاض،پروفیسر محمد احمد قادری،رئیس کلیہ فنون پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر،پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی ،ڈاکٹر احتشام اور ڈاکٹر شکیل اوج کے صاحب زادوں حسان اور یمان نے بھی اظہارخیال کیا۔ اجلاس کے بعد سلور جوبلی گیٹ تک سیکڑوں اساتذہ نے احتجاجی واک کی ۔قبل ازیں تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی نے کہا کہ اس سانحے پر مجبوراً تدریس کا عمل معطل کیا ہے۔ہم دیگر اساتذہ کے تعاون سے ڈاکٹر شکیل اوج کی جلائی ہوئی شمع علم کو روشن رکھیں گے ۔سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ ایک عالم اور اُستاد انسان کو انسان بناتاہے۔

جامعہ کو بچانے کے لئے ہمیں اپنے آپ کو درست کرناہوگا۔پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود نے کہا کہ ہم اپنے سچ کو سب پر مسلط کرنا چاہتے ہیں یہ رویہ اور سوچ درست نہیں ہے۔ڈاکٹر شکیل اوج میں قوت برداشت بہت تھی وہ خیالات نہ ملنے کے باوجود نہایت محبت سے ملتے تھے ۔آج لوگوں کے درمیان محبت کم ہورہی ہے۔ڈاکٹر شکیل پر چلنے والی گولی آسمان یا زمین سے نہیں آئی بلکہ ان کے سچ سے آئی ہے۔ڈاکٹر عابد اظہر نے کہا کہ ہم حیوان بنانے کی انڈسٹری لگائے بیٹھے ہیں، ڈاکٹر شکیل اوج کو بھی ان حیوانوں نے ہی ماراہے۔

ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل اوج کا کام پرامن بقائے باہمی اورانصاف پسند معاشرے کے قیام کے لئے جدوجہد کرنا تھا۔ڈاکٹر احتشام نے کہا کہ اب ٹارگٹ کلر جامعہ کراچی تک پہنچ چکے ہیں گورنر سندھ اور دیگرحکمرانوں پر یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قاتلوں کو انجام تک پہنچائیں۔پروفیسر ڈاکٹر محمد احمد قادری نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل اوج کے بیٹوں کے لئے ملازمت کے حوالے سے جامعہ کراچی کو اپنا کردار اداکرنا چاہیئے ان کی مدد کرنی چاہیئے۔

ان کی تقریر کے بعد شیخ الجامعہ نے ڈاکٹر شکیل اوج کے دوصاحب زادوں کو جامعہ کراچی میں ملازمت دلوانے کے لئے اپنی ہر ممکن مدد کا اعلان کیا۔ ڈاکٹر شکیل اوج مرحوم کے صاحب زادوں حسان اور یمان نے اپنے متاثر کن خطاب میں کہا کہ ان کے والد بہت رحمدل ،سادہ اور محبت کرنے والے انسان تھے اور اپنے گھر والوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔اجلاس کے اختتام پر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی جانب سے کلیہ فنون سے سلورجوبلی گیٹ تک احتجاجی واک کی گئی اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔