تحریر: ڈاکٹر سید علی عباس شاہ یوسف ِ زہرا، نواسۂ رسولۖ، دوسرے خلیفۂ راشد سیّدنا امام حسن ابن ِعلی بن ابی طالب ، 15رمضان المبارک3ہجری ،28فروی 625ء کو عالم ِ نور سے لباس ِبشریت زیب فرماکر آغوش ِمخدومۂ کونین ۖ میں جلوہ فرما ہوئے؛
زہراکا چاند، ابن ِعلی ،مصطفٰیۖکانور جس کی جبیں سے پھوٹ رہی ہے شعاع ِطور رقصاں ہے جس کی آنکھ میں ادراک کا شعور جس کی ہر اِک ادا سے نمایاں نیا شعور چہرہ حسن کا ہے کہ شبیہ رسول ہے عالم تمام نقش ِکف ِپاکی دھول ہے
آپ دنیائے فانی میں46سال 5ماہ نورپاشی فرما کر 28 صفر 50 ہجری ، 19 اکتوبر 670ء کو امیر شام کے بھیجے گئے مہلک زہر سے شہید ہوئے؛ اے شہسوار ِدوش ِپیمبر مرے امام اے والی ِبہشت ِبریں ،رحمت ِتمام تو نے پیا ہے زہر سے لبریز غم کا جام تجھ کو غرور ِعظمت ِسقراط کا سلام انساں کو آشتی کا قرینہ سکھا دیا تو نے دلوں کو چین سے جینا سکھا دیا
Anwar e Hasanah
دیگر ائمہ اہل ِبیت کی طرح بے مثل و نظیر فضائل و مناقب اور عظمت و منزلت کے حامل ہیںاور آپ کا تابناکیوں سے بھرپوردورِ امامت لاتعداد معجزات و کرامات کے ساتھ تبلیغ ِ دین میں صرف ہوا۔ آپ نے اسلامی تشخص کی تمسیخ کوروکااورفتنۂ بغاوت کی سرکوبی فرمائی؛ سرچشمۂ نجات ِبشر ،حسن ِکردگار انسانیت کے باغ میں پیغمبر ِبہار حاجت روا ،حسیں وہ انا مست بردبار وہ امن وعافیت کی حکومت کا تاجدار جس نے خدا کے دین کی صورت اُجال دی وحشی دلوں میں امن کی بنیاد ڈال دی
آل ِحسن سیّدنا امام حسن نے سات عقد فرمائے اور آپ کے سات امامزادے اور آٹھ امام زادیاں متولدہوئیں؛ خولہ بنت ِ منظور فرازیہ سیدناامام زادہ حسن مثنّٰی ام فروة رملہ بنتِ ابومرة مسعود آزربائیجانی حضرت سیدتنا فروہ ، حضرت سیدنا قاسم ، حضرت سیدنا عبداللہ ، حضرت سیدنا عمروْ بن الحسن ام بُشیربنت ابی مسعود عقبہ خزرجی حضرت سیدنا زید ،حضرت سیدتناام الحسن ،حضرت سیدتنا ام الحسین ام اسحاق بنت طلحہ بن عبد اللہ تمیمی حضرت سیدنا حسین اثرم ، حضرت سیدنا طلحہ، حضرت سیدتنافاطمہ ام الولد حضرت سیدتنا ام سلمیٰ ، حضرت سیدتنا رقیہ ، حضرت سیدتنا ثانیہ ، حضرت سیدتنا ام عبداللہ ام عبداللہ بنت شلیل بن عبداللہ ہند بنت عبدالرحمن بن ابی بکر
سیدنا امام حسین مجتبیٰ عَلَیْہِ الْتَّحِیَّةُ وَالْثَّنَاء کی اولادِ اطہار سادات بنی فاطمہ حسنی سادات ِعظّام نے صفحات تاریخ پر انمٹ سنہرے نقوش چھوڑے ہیںاور تبلیغ ِدین، احیائے تفکر اسلامی کی خاطر صعوبتیں اور تکالیف برداشت کی ہیں۔امام حسن کے دو صاحبزادوں سیّدنا امامزادہ قاسم، شہید کربلا اور سیّدنا امامزادہ حسن مثنّٰی ،غازیٔ کربلا کوسید الشہدائ، امام عالی مقام، حضرت امام حسین کی دامادی کا شرف ملا۔ حضرت قاسم کا عقد مبارک شہزادیٔ حسین سیّدہ فاطمہ کبریٰ سلام اللہ علیہا سے ہوا۔ حضرت حسن مثنّٰی جو صورت و سیرت میں سیدنا امام حسن سے انتہائی مشابہت رکھتے تھے ، سیّدہ فاطمہ صغریٰ کے سرتاج بنے جو حضرت خاتون ِجنت،بنت ِ رسولۖ، سیدہ فاطمہ زہرا سے مشابہ تھیں۔سیّدنا امام حسن کی نسل مطہر، آپ کے دو صاحبزادوں ،سیّدنا حسن مثنّٰی اور سیّدنا زید سے چلی۔ سیّدنا زید کا عقد، حضرت لبابہ دختر ِ حبرالا مہ حضرت عبداللہ بن عباس، صحابی ٔرسولۖ سے ہوا۔سیدنا حسن مثنّٰی اور سیّدہ فاطمہ صغریٰ کے مرج البحرین سے حسنی حسینی سادات ِعظام کے اجداد ِاعلیٰ، تین صاحبزادے سیدنا ابراہیم الغمر ، سیدنا عبداللہ محض اور سیدنا حسن مثلث اور دو صاحبزادیاں سیدہ زینب و سیدہ ام کلثوم متولدہوئیں۔ یہ جلیل القدر نسب ِرسول،ۖ جہاں تاریخ میں اپنی عظمت و جلالت میں نمایاں ہے، وہیں مصائب و تکالیف میں بھی دیگر ساداتِ عظّام کے ہمراہ خونچکاں مظالم کا شکار رہا ۔صرف سادات ِحسنی میں سے بارہ ہزار فرزندانِ رسولۖتہ تیغ کر دیے گئے۔
Anwar e Hasanah
سیدنا عبد اللہ محض سیدنا عبداللہ محض ، شکل و صورت میں شبیہ رسول اللہۖ تھے اور بنی ہاشم کے سردار و رئیس تھے۔ آپ نہایت قوی، شجاع اور سخی تھے۔ خلیفہ بنی عباس، ابوالعباس سفّاح کے بعد منصور دوانیقی تخت نشین ہوا۔ اس نے 140ھ میں آپ کو گرفتار کرنے کا حکم دیا اور دیگر سادات ِحسنی کے ساتھ قید خانے میں ڈال دیا۔ آپ قید خانے میں تین سال قید رہے اورصعوبتیں برداشت کرتے رہے۔ 144ھ میں آپ کو آپ کے بھائی سیدنا محمد دیباج کے ہمراہ مدینہ منورہ کے قید خانے سے ربذة اور پھر کوفہ بھیج دیا گیا ۔ حضرت محمد دیباج بنی عباس کے بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنے اور سارا رستہ آپ پر تازیانے برسائے گئے۔ مسلسل تازیانے پڑنے کی وجہ سے آپ کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی اور آپ کی پشت ،سیدنا امام سجّا د کی پشت ِاقدس سے مشابہ، تازیانوں کے اثرات سے بھری تھی۔ آپ کے لباس کو تیل مل کر مشکل سے اتارا جاتا تھا۔
کوفہ پہنچ کر ان سادات عظام کو گہرے سرداب، تنگ و تاریک قید خانے میں پابند سلاسل کر دیا گیا۔ بیس سادات ِحسنی پر قید خانے کی چھت کو گرایا گیا جس سے ان کی شہادت ہو گئی۔ حضرت عبد اللہ محض پانی پی رہے تھے کہ ابوالازہر زندانی ملعون آپہنچا۔ اس نے انہیں پانی پیتے دیکھ کر سخت غصہ کے عالم میں صراحی پر زور دار لات ماری جس سے سیدنا عبداللہ محض کے اگلے دانٹ ٹوٹ کرگر گئے۔ منصور دوانیقی ملعون نے آپ کے دو صاحبزادوں سیدنا محمد نفس ِزکیہ ا ور سیدناابراہیم ،قتیل ِ با خمریٰ کو بیدردی سے شہید کر دیا اور حضرت ابراہیم کا سر ِ اقدس، حضرت عبداللہ محض کو بھیجا۔ آپ قید خانے کی سختیوں، صعوبتوں اور مصیبتوں کے باعث شہید ہوگئے۔ حضرت عبداللہ محض کے چھ صاحبزادے تھے،تین کربلائے فخ میں شہید ہوئے۔ بقولے ؛
تَاللّٰہ مَا فَعَلَتْ اُمَیَّةَ فِیْھِمْ مِعْشَارٍمَا فَعَلَتْ بَنُوْ عَبَّاسٍ بخدا! امویوں نے بنی عباس کی جانب سے کیے گئے مظالم کا عشر عشیر بھی نہیں کیا سیدنا ابراہیم الغمر حضرت سیدنا ابوالحسن ابراہیم جودوسخا، رفعت و مرتبہ اور شرافت عظیمہ کے باعث ”غَمر” یعنی سمندر کے لقب سے ملقّب تھے۔ آپ ، شکل و شباہت میں حضور نبی کریمۖ سے مشابہ اورفضائل و محاسن میں شہیر تھے۔ آپ اور آپ کے دیگر بھائی راویانِ حدیث ہیں۔ منصور دوانیقی نے آپ کو اور آپ کے دوسرے بھائیوں کو گرفتار کر کے کوفہ کے زندان میںڈال دیا اور وہاںآپ پانچ سال تک نہایت رنج و صعوبت برداشت کرتے رہے۔ آپ بیس حسنی قیدیوں میں پہلے شہید ہیں۔ آپ ماہ ربیع الاول 145ھ میں59سال کی عمر میں شہید ہوئے۔ آپ کے چھ صاحبزادے اور پانچ صاحبزادیاں تھیں۔ آپ کے پوتے سیدنا ابراہیم طباطبا بن سیدنا اسمٰعیل دیباج سے چلنے والی نسل ِ مطہر ،سادات ِحسنی طبا طبائی کہلاتی ہے۔
Anwar e Hasanah
سیدنا حسن مثلّث سیدنا حسن مثلث، حضرت امام حسن کے پوتے اور ہمنام تھے۔ اسی وجہ سے آپ کو حسن مثلث یعنی تیسرا حسن کہا جاتا ہے۔ آپ نے بھی منصور دوانیقی کی قید میں 145ھ کو 68 سال کی عمر میں شہادت پائی۔ حضرت حسن مثلث کے چھ صاحبزادے تھے۔آپ کے ایک صاحبزادے سیّدنا علی بن حسن ہیں جو علی العابد معروف ہیں۔ آپ کو علی الخیر بھی کہا جاتا ہے۔آپ بھی اپنے والد اور تایا، چچا کی طرح منصور دوانیقی کے قید خانے میں مظالم کا نشانہ بنے۔ آپ 26 محرم الحرام146ھ کو بحالت سجدہ 45برس کی عمر میں شہید ہوئے۔ آپ اپنی بیڑیوں کے متعلق فرماتے تھے کہ جب خدا مجھے اور منصور کو موقف حساب میں اکٹھا کرے تو خدا کے حضور میں اس سے پوچھوں گا کہ تو نے مجھے کیوں قید و بند میں ڈالا تھا؟حضرت علی العابد نے حضرت سیدناعبداللہ محض کی صاحبزادی سیّدہ زینب سے عقد فرمایا۔ آپ دونوں ”زوج ِصالح” یعنی پر ہیز گار جوڑا معروف تھے۔
دونوں ہی انتہائی عبادت گزار اور صالح تھے۔ اس پر ہیز گار جوڑے سے آل ِحسن کے پانچ شہزادے اور چار شہزادیاں تشریف لائیں جو سب کے سب صورت و سیرت میں لاثانی تھے۔ انہی نورپاروں میں ایک دمکتے ستارے ”حضرت سیدنا حسین ابن علی العابد ”ہیں جو ”کربلائے فخ ” میں سالارِ شہدا تھے۔ یہ حسنی حسینی سادات عظام، کوفہ میں نہر فرات کے کنارے مجلس ِہاشمیہ میں آرام فرما ہیں۔
Dr Syed Ali Abbas Shah
تحریر: ڈاکٹر سید علی عباس شاہ ریکٹر والعصر اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ