تیزی سے ترقی کرتے ہوئے اس دور میں جدید طرز زندگی نے جہاں انسان کو اخلاق، اقدار اور معاشرتی زندگی سے دور کر دیا ہے وہاں اس کو مذہب سے بھی دور کر دیا ہے ۔ آج دنیا میں تمام مذاہب میں صرف اسلام ہی ایک ایسا دین ہے جو بطور مذہبی اور معاشرتی پہچان کے طور پر موجود ہے۔ اور جب بطور مسلمان ہم اسلام کی تعلیمات پر عمل کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم اسلام کی نہیں بلکہ اپنی مرضی اپنی خواہشات کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔ اللہ رب العزت کا کلام قرآن مجید جو ہمارے لیے صحیفہ ہدایت بن کر آیا تھا اس کو ہم نے ثواب کی حد تک محدود کر دیا ۔ اور کہتے یہ ہیں کہ قرآن مجید عربی زبان میں نازل ہوا ہے جس کے ایک ایک لفظ کے کئی معنی ہیں تو ہم اس کو کیسے سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن اصل میں بات یہ ہے کہ ہم نے اس کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی ۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے کہ اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُھَاo (سورۃ محمد۔ 24) کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے (لگے ہوئے) ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری جو اس وقت امت مسلمہ کی نمائندگی کرتے ہوئے پوری دنیا میں سفیر امن اور تجدید دین کی پہچان رکھتے ہیں۔ جہاں آپ نے اپنے خطابات اور ایک ہزار کے قریب تصانیف سے علمی طور پر دین کی خدمت کا فریضہ سر انجام دیا ہے وہاں آپ نے “قرآنی انسائیکلوپیڈیا ” کی صورت میں قرآن مجید کو ایک ایسی صورت میں امت مسلمہ کیلئے پیش کیا ہے جس کو اہل عرب کے ساتھ ساتھ غیر عربی دان بھی آسانی کے ساتھ سمجھ سکتا ہے۔ تاریخ میں قرآن حکیم کے اس پہلو پر پہلی بار ایسا کام ہوا ہے جسے ایک عام قاری بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری جن کے علم کے معترف تمام مسالک ہیں ایک ایسی علمی شخصیت نے انتہائی آسان اور سادہ الفاظ میں اس “قرآنی انسائیکلوپیڈیا ” کو مرتب کیا ہے کہ اس کو سمجھنے کیلئے علوم شریعہ کا طالب علم ہونا ضروری نہیں۔
“قرآنی انسائیکلوپیڈیا ” 8 ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے ۔ جس میں 5 ہزار موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ صرف ان موضوعات کی لسٹ 400 صفحات پر مشتمل ہے۔ جس سے آپ جس موضوع کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں اس کو تفصیل معلوم کر سکتے ہیں۔ قرآن مجید میں استعمال ہونے والی اصلاحات ، الفاظ کے مطالب کو آسان انداز میں سمجھانے کیلئے اس “قرآنی انسائیکلوپیڈیا ” کی آخری تین جلد مختص کی گئی ہیں۔ جہاں اس میں مذہبی ، اور شرعی مسائل پر مشتمل موضوعات شامل ہیں وہاں دور جدید کے مطابق جلد سوم میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا ذکر بھی کیا گیا ہے ۔ انسانی جسم کے ارتقاء، انسان کی تخلیق،حواسِ خمسہ،فنگر پرنٹس کی حکمت، کائنات کی تخلیق کا سائنسی پہلو، علم الطبیعات، فلکیات، نباتات، حیوانات جیسے موضوعات عام پڑھنے والوں کے ساتھ سائنسدانوں، ڈاکٹرز، انجینئر کیلئے بھی اہم ہیں۔
قرآن مجید کی اس عظیم “قرآنی انسائیکلوپیڈیا ” کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں کسی ایک فقہ یا مسلک کے عقائد کو سامنے نہیں رکھا گیا ۔ بلکہ اس سے تمام مسالک اور فقہ یکساں علم کی پیاس بجھا سکیں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے بطورشیخ الاسلام اپنا فرض ادا کیا ہے ۔ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اس عظیم علمی شاہکار سے کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ رجو ع القرآن کیلئے کی جانے والے اس کوشش پر صرف سبحان اللہ کہنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ ہمیں خود، اپنی فیملی اور اپنے حلقہ احباب کو قرآن کی تعلیمات کو سمجھنے اور قرآن کے مطالعہ کی طرف راغب کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ جس کیلئے “قرآنی انسائیکلوپیڈیا ” ہمارے پاس ایک اہم ذریعہ تعلیم ہے۔