کالے قوانین پر بحث کی اجازت نہ ملی‘ مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کے ارکان کا ہنگامہ

Jammu and Kashmir Assembly

Jammu and Kashmir Assembly

جموں (جیوڈیسک) وادی کشمیر میں نافذ کالے قوانین ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ (افسپا)کی منسوخی کے لئے مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں اٹھایا گیا مطالبہ اس وقت زبردست شور شرابہ اور ہنگامہ کا باعث بن گیا جب نیشنل کانفرنس کے رکن ڈاکٹر بشیر ویری نے اس پر ایک تحریک التوا لا کر بحث کا مطالبہ کیا۔

کونسل چیئرمین کی طرف سے اجازت نہ دیئے جانے پر این سی ارکان نے شدید احتجاج اور واک آئوٹ کر گئیاور ان کی حکمران اتحاد کے ارکان کے ساتھ شدید تلخ کلامی بھی ہو ئی۔ وقفہ سوالات کے ختم ہو نے کے بعد بھی ویری نے یہ معاملہ دوبارہ ایوان میں اٹھایا اور چیئر مین سے تحریک التوا منظور کرنے کا مطالبہ کیا۔

چیئرمین کی طرف سے بار بار واپس اپنی نشست پر جانے کی ہدایات پر جب وہ بدستور احتجاج کر تے رہے تو انہیں ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔ این سی کے سجاد کچلو، قیصر جمشید لون اور علی محمد ڈار بھی احتجاجاً ایوان سے واک آوٹ کرگئے۔

مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے اعتراف کیاہے کہ مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میںگذشتہ چھ برس میں1,309افرادپر پبلک سیفٹی ایکٹ کا نفاذ کیا گیا۔

پی ڈی پی رکن ایڈووکیٹ فردوس احمد ٹاک کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں کٹھ پتلی وزیر اعلی مفتی محمد سعید نے ایوان کو بتایاکہ گذشتہ6سال میں 1309افراد کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کیا ہے جس میں 852افراد پر عائد پی ایس اے کو عدالت عالیہ نے کالعدم قرار دے دیا۔