پشاور(جیوڈیسک) خیبرایجنسی سے آنے والے برساتی نالے نیپشاور میں بڈھنی سمیت متعدد علاقوں میں تباہی مچادی دو بچے پانی میں بہ گئے۔ ورسک روڈ کے آس پاس کی آبادیوں اور دیہات کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔ موسلا دھار بارشوں کے بعد خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ کے ندی نالے بپھر گئے جس سے پشاور اور گردو نواح میں ہر طرف پانی ہی پانی دکھائی دینے لگا۔
ایک برساتی نالے کا سیلابی پانی باڑہ کے راستے پشاور میں داخل ہوا اور اس نے حیات آباد، ناصر باغ، ورسک روڈ اور چارسدہ روڈ پر مختلف آبادیوں میں تباہی مچا دی۔ان علاقوں میں بے شمار مکانوں اور دکانوں میں کئی کئی فٹ پانی بھر گیا اور تمام سڑکیں ڈوب گئیں۔ سیلابی پانی پشاور کے نواح میں بڈھنی نہر میں شامل ہوا تو نہر کا پانی کناروں سے بہ نکلا اور بڈھنی اور آس پاس کی آبادیوں میں داخل ہو گیا۔
ناصر باغ اور بڈھنی کے علاقے میں دو بچے پانی میں بہ گئے۔ ریسکیو ٹیموں نے پانی میں پھنسے افراد کو نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچایا۔ ورسک روڈ اور پجگی روڈ کے کنارے کئی آبادیاں بھی پانی سے متاثر ہوئیں۔ چارسدہ روڈ زیر آب آگئی اور سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔ بڈھنی کی آبادیاں اور سڑکیں ابھی تک پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ پانی میں گھرے افراد کو نکالنے کے لئے آنے والی فلاحی ادارے کی ایک گاڑی بھی ڈوب گئی جسے ٹرک سے باندھ کر نکالا گیا۔
لوگوں نے محفوظ مقامات پر منتقلی شروع کر دی ہے۔ انتظامیہ نے بھی لاڈ سپیکرز کے ذریعے لوگوں سے محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔ ادھر دریائے چترال میں تباہی مچانے والا پچاس ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا کسی بھی وقت ورسک کے مقام پر دریائے کابل میں گرنے والا ہے۔ فلڈ سیل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس ریلے سے دریائے کابل کی سطح بلند ہو گی جس سے پشاور میں ورسک روڈ کے آس پاس کی آبادیوں اور دیہات کو خطرہ ہے۔ ان لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ سیلابی ریلے سے متاثرہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کے افسر تو نظر آئے لیکن کسی وزیر نے متاثرین سے حال پوچھنے کی زحمت نہیں کی۔