کچھ رتجگے تھے جن کی ضرورت نہیں رہی
Posted on August 3, 2018 By Majid Khan آپکی شاعری, شاعری
Dream
کچھ رتجگے تھے جن کی ضرورت نہیں رہی
ان سے پھر اپنی کوئی رفاقت نہیں رہی
شاید اسے ہماری بھی حاجت نہیں رہی
کچھ خواب تھے جو میرے وہ سارے بکھر گئے
کچھ رتجگے تھے جن کی ضرورت نہیں رہی
کہتی تھی تم کو میں نہ کبھی بھول پاؤں گی
باتوں میں اس کے کوئی صداقت نہیں رہی
رسوا کیا تھا جس نے وہی پوچھتے ہیں اب
لہجے میں ارشیؔ تیرے نزاکت نہیں رہی
ممکن نہیں کبھی اسے دل میں بسائیں پھر
دل پر ہمارے اس کی صدارت نہیں رہی
صحرا میں اک شجر مجھے اس وقت ہی ملا
جب دھوپ میں ذرا بھی تمازت نہیں رہی
آئے ہیں پاس اب مرے وہ حال پوچھنے
جب جسم میں ہمارے حرارت نہیں رہی
ارشد ارشیؔ
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com