کینیڈا میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق 60 سال کی عمر کے بوڑھوں کو خواب آور گولیوں کے کھانے سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوتا ہے۔
پچاس سے زیادہ بوڑھے افراد میں سے کچھ کو اصلی اور کچھ کو نقلی خواب آور گولیاں مسلسل پانچ راتوں تک کھلائی گئیں۔ پانچ دنوں کے بعد تحقیق کی نگراں ڈاکٹر آبستو نے بتایا کہ بوڑھوں کو اس قسم کی گولیاں کھانے سے معمولی سا فائدہ ہوا۔
نقلی گولیوں کی نسبت اصلی گولیاں کھانے والے بوڑھوں میں مضر اثرات زیادہ دیکھے گئے۔ وہ چلتے چلتے لڑکھڑا کر گر پڑتے تھے۔ اس کے علاوہ ان کی دماغی کمزوری میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
خواب آور گولیاں کھانے کے بجائے بوڑھے افراد کے رویوں میں نفسیاتی اقدامات اور مشوروں کے ذریعے زیادہ بہتری پیدا کی جا سکتی ہے۔ اس طرح ایسے بوڑھے بے خوابی کے عذاب سے زیادہ محفوظ رہ سکتے ہیں۔