ریاض (جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق سعودی حکام نے کہا ہے کہ یہ خواتین ٹریفک کے حوالے سے سعودی عرب میں نافذ اسلامی شریعہ قوانین کے مبہم ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خواتین کے لئے اس حق کے حصول کی کوشش میں ہیں۔ سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ خواتین کا گاڑی چلانا ایک غیر قانوی طرز عمل ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے یہ سخت انتباہ جدہ میں علما اور مذہبی سکالروں کے احتجاج کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ احتجاجی مظاہرہ کرنے والے علما کا کہنا تھا کہ حکام کار ڈرائیونگ پر عائد پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔ ادھر سعودی خواتین کے حقوق کی علمبردار ایک تنظیم نے کار ڈرائیونگ کی اجازت کے حق میں ان دنوں ایک مہم چلا رکھی ہے جس میں سعودی خواتین پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ 26 اکتوبر کو کاریں چلانے کے لئے گھروں سے باہر آئیں۔ 11 ہزار سے زیادہ خواتین نے اس تنظیم کے اعلامیے پر دستخط کر رکھے ہیں۔
اس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کی جانب سے بالغ اور ڈرائیونگ کی اہل خواتین پر پابندی کا کوئی واضح جواز پیش نہیں کیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اہل خواتین کا ڈرائیونگ کا امتحان لیا جائے اور جو اس کو پاس کر لیں۔ انھیں لائسنس جاری کیے جائیں۔
اس مہم میں شریک خواتین انٹرنیٹ پر مسلسل فوٹیجز پوسٹ کر رہی ہیں جن میں خواتین کو ہفتے کے روز سعودی سڑکوں پر گاڑیاں چلانے کے لئے کہا گیا ہے۔ اس مہم کی خواتین منتظمین نے عورتوں سے کہا تھا کہ اگر ان کے پاس کسی دوسرے ملک کا ڈرائیونگ لائسنس ہے تو وہ اس پابندی کو تسلیم نہ کرتے ہوئے گاڑیاں چلائیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے سربراہ شیخ عبداللطیف آل شیخ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ شریعت میں خواتین کی ڈرائیونگ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے تقرر کے بعد سے ان کی پولیس نے کاریں چلانے والی خواتین کو نہیں روکا ہے۔