ڈرون حملے غیر ضروری ہیں، اب مذاکرات کیلئے بھارت کو ہی پہل کرنا ہوگی، دفتر خارجہ

Tasneem Aslam

Tasneem Aslam

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے جنوبی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے کی شدید مذمت کی ہے ، دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کر رہا ہے ، موجودہ حالات میں ڈرون حملے غیرضروری ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مذاکرات بھارت نے معطل کئے ، دوبارہ شروع کرنے کی ذمہ داری بھی اس کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ پاک بھارت ٹریک ٹو نجی سطح پر ہمیشہ چلتا رہتا ہے۔ جنوبی ایشیا اسلحے کی دوڑ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ حکومت کی پہلی ترجیح عوام کے اقتصادی مسائل کا حل ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن صرف خطے ہی نہیں دنیا بھر کے مفاد میں ہے۔

پاکستان افغانستان کے داخلی امور میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بند ہے۔ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد ایک لاکھ سرسٹھ ہزار ایک سو بیس پاکستانی افغانستان گئے ، اسی ہزار جلد واپس آ گئے، باقی آتے جاتے ہیں ، اس حوالے سے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ دو لاکھ پاکستانیوں کے افغانستان میں پناہ گزین ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ فارن پالیسی میں مختلف اداروں کی مشاورت شامل ہوتی ہے، یہ ریاست کی پالیسی ہوتی ہے کسی ادارے کی نہیں۔ فارن پالیسی پر حکومت ، فوج کے درمیان اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں۔

ترجمان نے مطیع الرحمن نظامی کی سزا کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دیا۔ ایک سوال کے جواب میں تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ اسلامی یونیورسٹی میں اسرائیلی سٹال طلبہ کا غیر قانونی اقدام تھا، یونیورسٹی انتظامیہ کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔