ڈرون حملوں کا معاملہ حل ہوگا: نواز شریف

 Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

لندن (جیوڈیسک) امریکا کے چار روزہ دورے کے بعد لندن پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم جوبات کہتے ہیں وہ کرکے دکھاتے ہیں۔ جہاں بات کرنا تھی کی۔ انشااللہ اثرات سامنے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرزمین کی خلاف ورزی کا معاملہ اور ڈرون حملوں کا معاملہ پاکستانیوں کی خواہشات کے مطابق حل ہوگا۔

چاہتے ہیں کہ امریکا مسئلہ کشمیر پر کردار ادا کرے۔ مسئلہ کشمیر کا دو طرفہ حل نہیں نکلتا تو تیسرے فریق کی معاونت بری بات نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں سے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

اس بار ان کے دورے میں امریکی انتظامیہ نے گہری دلچسپی لی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ شکیل آفریدی کے معاملے پر ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ امریکا نے شکیل آفریدی اور ہم نے ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر بات کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان جا کر ان تمام معاملات کا جائزہ لیں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف اور صدر براک اوباما کی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماوں نے مستقبل میں بھی بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے پانچ ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ ورکنگ گروپس معاشی تعاون، توانائی، سیکورٹی، دفاع اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر کام کریں گے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرامن پاک افغان بارڈر اہم ہے۔ دونوں ممالک خطے اور عالمی امن کے لئے مشترکہ کوششیں کریں گے اور اس حوالے سے دونوں رہنماں نے مستقبل میں بھی بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر علاقائی سطح پر امن کے فروغ کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ امریکی صدر نے القاعدہ کو شکست دینے پر پاکستان کے تعاون کا جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کی ترقی میں مدد دینے اور متعدد منصوبے شروع کرنے پر صدر اوباما کا شکریہ ادا کیا۔ واضع رہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے بدھ کی شب امریکی صدر باراک اوباما سے وائٹ ہاس میں ملاقات کی۔

وزیراعظم نواز شریف نے صدر اوباما سے ملاقات کے بعد کہا کہ ”امریکی ڈرون حملوں کو بند ہونا چاہیے۔ میں نے اس ملاقات میں ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھایا اور ان کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔ جبکہ امریکی صدر نے اپنی تقریر میں ڈرون حملوں کا ذکر تک نہیں کیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ”دونوں ممالک کے تحفظات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم مل کر ایسے تعمیری ذرائع تلاش کریں گے جن سے پاکستان کی خود مختاری کا تحفظ ہو سکے۔ صدر اوباما نے کہا کہ ”پاکستان کے ساتھ تعلقات آسان نہیں ہیں، یہ ایک چیلنج ہے۔

ہم مل کر کام کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور ہم اس عزم کو تنازعات کا سبب بننے کے بجائے ایک طاقتور تعلق میں تبدیل ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستانی حکومت ملک میں معیشت، توانائی، تعلیم کی بہتری اور شدت پسندی کا خاتمہ کے لئے کام کر رہی ہے۔

افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہشمند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ صدر اوباما نے وزیراعظم نواز شریف کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں جمہوری اقدار کی کامیابی ہے۔

صدر اوباما نے پاکستان کو اہم سٹریٹجک حلیف قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے اس ملاقات کے بڑے حصے میں معیشت اور اقتصادیات پر بات کی کہ کیسے امریکہ پاکستان کی توانائی اور دوسرے شعبوں میں مدد کر سکتا ہے۔ صدر اوباما نے کہا کہ ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تجارت کو کس طرح فروغ دیا جا سکتا ہے۔