ڈرون حملے، قوم فیصلے کی منتظر

 Drone Attacks

Drone Attacks

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان پر امریکی ڈرون حملوں کے حوالہ سے رپورٹ پیش کی ہے ایسے وقت میں جب وزیر اعظم نواز شریف امریکی دورے پر ہیں اور ساری دنیا کی نظریں صدر اوباما سے ملاقات پر لگی ہوئی ہیں سوال یہ اٹھتا ہے کہ پاکستان پر امریکی ڈرون حملوں کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ امریکہ نے پاکساتن کی خودمختاری و سلامتی کا کیوں خیال نہیں رکھا۔

حکومت پاکستان کوامریکہ کو پاکستان پر ڈرون حملوں کی اجازت دے کر وطن عزیز سے غداری کرنے والوں کے نام سامنے لانے چاہیں، اب سیاست کرنے کا وقت نہیں نواز شریف جراتمندانہ فیصلے کریں گے تو پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہو گی اور اگر انہوں نے مشرف ا ور زرداری والے رویے اختیار کئے توقوم ان کا ساتھ نہیں دے گی۔ نواز شریف کے سامنے سب سے بڑا چیلنج امریکی پالیساں ہیں۔ اگر ڈرون حملے روک لئے جاتے ہیں تو کل کے لئے پاکستان پر منڈلانے والے خطرات کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستانی قوم کو چیک کر رہا ہے۔ڈرون حملوں کے بعد خود کش حملوں کی لہر آ جاتی ہے،یہ حملے اس لئے کئے جاتے ہیں تا کہ فاٹا کے لوگ پاکستان کے علاقوں میں جا کر خود کش حملے کریں۔

Hafiz Mohammad Saeed

Hafiz Mohammad Saeed

جماعة الدعوة پاکستان نے ڈرون حملوں کے خلاف عدالت میں کیس بھی کر رکھا ہے کہ یہ غیر قانونی ہیں جس میں بے گناہ شہری مرتے ہیں۔ معصوب بچوں و عورتوں کا قتل عام ہوتا ہے۔ پاکستابن کی سب سے بڑی فلاحی جماعت کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے چند روز قبل ملک میں قیام امن کیلئے حکومت کو تین تجاویز پیش کی تھیں جن میں ایک یہ بھی شامل کی تھی کہ ڈرون حملے روکے جائیں۔ نسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پاکستان اور یمن میں ڈرون حملوں کے حوالے سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔

امریکہ حملے فوری بندکرے، امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اب تک 400 سے زائد ڈرون حملے کر چکا ہے۔ ڈرون حملوں میں بچوں اور معمر افراد سمیت کئی بے گناہ شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ امریکہ پاکستان میں ڈرون کی خفیہ مہم جلد ختم کرے اور غیر قانونی طور پر حملہ کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے، ڈرون حملوں میں بے گناہ شہریوں کے مارے جانے کے ثبوت ملے ہیں۔ ڈرون حملوں کے ذریعے امریکی حکام نے غیرقانونی طور پر لوگوں کی جان لی۔ ڈرون حملوں کی خفیہ نوعیت نے امریکہ کو ”قتل عام” کا لائسنس دیدیا ہے۔، شمالی وزیرستان اور شمال مغربی پاکستان میں جنوری 2012ء سے رواں سال کے اگست تک 45 ڈرون حملے کئے گئے۔

ڈرون حملوں میں 400 سے 900 شہری جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ میں واشنگٹن انتظامیہ پر زور دیا گیا ہے وہ غیرقانونی ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والوں کے خاندانوں کو ہرجانہ ادا کرے۔ ایمنسٹی نے پاکستان پر بھی زور دیا ہے وہ ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والوں کو انصاف تک رسائی فراہم کرے اور امریکی حکام سے ان حملوں کی تلافی کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ ڈرون حملوں کو شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں اہم ہتھیار تصور کرتا ہے جبکہ پاکستان میں عام خیال ہے ان حملوں کا نشانہ زیادہ تر شہری ہوتے ہیں۔ اس متنازعہ معاملے پر دونوں ملکوں کے درمیان پیچیدہ تعلقات کی وجہ سے پاکستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کی مشترکہ کوششوں کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ کیا اگلا ہدف میں ہوں گا؟ امریکی صدر بارک اوباما نے مئی میں ایک تقریر کے دوران کہا تھا امریکہ اس وقت تک ڈرون حملہ نہیں کرتا جب تک اسے یقین نہ ہو جائے کہ حملے میں کوئی عام شہری ہلاک یا زخمی ہوگا۔ تاہم ایمنسٹی کا کہنا ہے امریکہ نے اپنے ڈرون پروگرام کو اس قدر خفیہ رکھا ہوا ہے کہ یہ معلوم کرنا ممکن نہیں کہ اس نے شہری ہلاکتوں کو روکنے کے لیے کون سے اقدامات اٹھا رکھے ہیں۔

ڈرون حملوں سے پاکستان میں 2065 اور 3613 کے درمیان لوگ مارے گئے، جن میں سے 153 سے 926 تک عام شہری تھے۔ امریکا نے پاکستان میں پہلی بار 2004 میں ڈرون حملہ کیا تھا جس کے بعد اب تک ایسے 350 حملے ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر شمالی وزیرستان میں کیے گئے۔ اوباما کے 2009 میں صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد ان حملوں میں تیزی آ گئی تھی اور 2010 میں سو سے زائد حملے کیے گئے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر ترجمان وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے متفق نہیں امریکہ تمام قوانین کی پابندی کرتا ہے، ڈرون حملوں میں اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے شہریوں کی ہلاکت نہ ہو، شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امریکہ کے اعداد و شمار میں فرق ہے، ڈرون حملے مخصوص ٹارگٹ پر قانون کے مطابق کئے جاتے ہیں۔

Pakistan

Pakistan

ڈرون حملوں پر پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں کل جماعتی کانفرنس میں بھی ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد پاس ہوئی تھی مگر امریکہ مسلسل ملکی سلامیت و خود مختاری کو روند رہا ہے جب اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ڈرون حملوں کو غیر قانونی قرار دے رہی ہیں تو امریکہ کو چاہئے کہ ڈرون حملے روکے اگر نہیں رکتے تو پاکستانی حکمرانوں کو وطن عزیز کی سالمیت و خود مختاری کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈرون گرانے میں دیر نہیں لگانی چاہئے کیونکہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے۔ جب تک ڈرون حملے نہیں رکیں گے۔

پاکستان میں کسی صورت امن قائم نہیں ہوگا۔ خودکش حملے بہت بڑی تخریب کاری ہے لیکن اس سے بڑی تخریب کاری اور خودکش حملوں کا سبب ڈرون حملے ہیں۔ اگر امریکہ ڈرون حملے روک دے گا تو یقینا دھماکوں کی لہر میں بھی کمی آئے گی کیونکہ طالبان بھی کہہ چکے ہیں کہ ڈرون رکیں گے تو مذاکرات ہوں گے اب دیکھتے ہیں اوباما اور نوازشریف کی ملاقات میں کیا طے پاتا ہے؟ قوم منتظر ہے۔

تحریر: ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472