کابل (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع کے مطابق ایک کار پر ڈرون حملے سے کابل ایئر پورٹ کو ایک اور خود کش حملے سے بچا لیا گیا ہے۔ ادھر طالبان نے عالمی برادری کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ 31 اگست کے بعد بھی انخلا کی اجازت ہو گی۔
امریکی سینٹرل کمان کے ترجمان بل اربن کے بیان کے مطابق پینٹاگون نے اتوار کے روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی ڈرون حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات کا اعتراف کیا ہے اورکہا کہ اس کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس کے ایک ڈرون حملے کے سبب کابل ایئر پورٹ کو ایک اور خود کش حملے سے بچا لیا گیا۔
بل اربن کا کہنا تھا، ”ہم کابل میں آج ایک گاڑی پر حملے کے بعد شہری ہلاکتوں کی اطلاعات سے آگاہ ہیں۔” تاہم ان کا کہنا تھا کہ پینٹاگون اب بھی اس حملے کے نتائج کے بارے میں اپنا اندازہ لگا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ”ہمیں معلوم ہے کہ گاڑی کی تباہی کے نتیجے میں کئی اور بھی طاقتور دھماکے ہوئے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس گاڑی کے اندر بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا اور اس سے اضافی جانی نقصان ہوا ہو گا۔ معصوم جانوں کے کسی بھی ممکنہ نقصان پر ہمیں بہت دکھ بھی ہو گا۔”
امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق اس مذکورہ امریکی ڈرون حملے میں ایک ہی خاندان کے نو افراد ہلاک ہوئے ہیں جس میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک افغان نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا ہے کہ فضائی حملے میں ایئر پورٹ کے پاس بھی تین بچے ہلاک ہو گئے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اتوار کے روزداعش خراسان سے تعلق رکھنے والے بعض شدت پسند کابل ایئر پورٹ پر ایک اور خود کش حملے کی تیاری کر رہے تھے اور اسی کو روکنے کے لیے ڈرون حملہ کیا گیا۔ امریکا نے اس کے لیے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جو اطلاعات کے مطابق دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی تھی۔
اسی ہفتے کابل ایئر پورٹ خود کش حملے میں متعدد امریکی فوجیوں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کی ذمہ داری داعش خراسان نے لی تھی۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق ڈرون حملے کی مدد سے ایئر پورٹ کو ایک اور حملے سے بچا لیا گیا ہے۔
طالبان افغانیوں کے انخلا پر راضی امریکا، برطانیہ، فرانس، آسٹریلیا، جاپان اور اسپین سمیت دنیا کے تقریباً سو ممالک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ طالبان بیرونی ممالک اور افغان شہریوں کو31 اگست کے بعد بھی ملک سے نکلنے کی اجازت دینے پر راضی ہو گئے ہیں اور اس کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا، ”ہمیں طالبان کی جانب سے یہ یقین دہانی ملی ہے کہ تمام غیر ملکی شہریوں اور کسی بھی افغان شہری کو جنہیں ہمارے ممالک سے سفری اجازت ہوگی انہیں محفوظ اور منظم انداز میں روانگی کے مقامات تک اور ملک سے باہر سفر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔”
امریکی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کی صورت حال اور اس حوالے سے مستقبل کی حکمت عملی وضع کرنے کے مقصد سے پیر 30 اگست کے روز کئی ممالک کے وزارء خارجہ کی ایک ورچؤل میٹنگ ہونے والی ہے۔
اس میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ، ترکی، قطر، یورپی یونین اور نیٹو سمیت کئی ممالک کے وزراء خارجہ شریک ہوں گے۔ اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا کہ میٹنگ کے، ”شرکاء آنے والے دنوں اور ہفتوں کے لیے ایک مربوط اور متحدہ نقطہ نظر پر تبادلہ خیال کریں گے۔” بیان کے مطابق اس میٹنگ کے اختتام پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن افغانستان کی تازہ صورت حال اور اس حوالے سے ہونے والی کوششوں کے بارے میں مندوبین سے خطاب بھی کریں گے۔
ایک ایسے وقت جب کابل میں شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کے خدشات برقرار ہیں بیرونی ممالک کے شہریوں کا انخلا جاری ہے۔
طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق اسے 31 اگست تک مکمل کرنا ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ افراتفری کی وجہ سے اس میں کچھ اور وقت لگ سکتا ہے اسی لیے طالبان سے گفت و شنید چل رہی تھی۔