لندن (جیوڈیسک) وزیر اعظم نے لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الزامات لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے، شور مچانے والوں کے اپنے پول کھل گئے ہیں اور ان کی اپنی بہت سی چیزیں باہر آ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جلسوں میں ترقی کی بات کرتا ہوں، مخالفین کیلئے نہیں جاتا، قومی اسمبلی میں تفصیل کے ساتھ سب کچھ بتا دیا، بہت سی ایسی باتیں بھی کر دیں جو کمیشن میں کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا چاہتے ہیں کہ اسٹیبلش کیا جائے کیا ہم نے کوئی کک بیکس لیں یا غلط کام کیا، ہماری فیکٹری جب چھینی گئی تو ہماری اپنی جیبیں خالی تھیں، 2000ء میں پرویزمشرف نے سب کچھ سیل کر رکھا تھا۔
دبئی والی فیکٹری کب لگائی اور کب بیچی ساری تفصیل بتا دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امریکا سے ڈرون حملے پر شدید احتجاج کرتے ہیں، ڈرون حملے ہماری خود مختاری کیخلاف ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا قرض معاف کرانے والوں کو چھوڑ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ قرض معاف کرانے والے آج دس گنا امیر ہیں، جب قرضے معاف کرائے گئے اس وقت بھی وہ صنعتوں کے مالک تھے، انسان کو الزام لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہئے۔ دوسروں کے لئے مورل اتھارٹی کی بات والوں کے اپنے پاس اب کونسی مورل اتھارٹی رہ گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم صنعتوں کو 100 فیصد بجلی دے رہے ہیں۔ انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان آ کر سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی اور تمام سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس، انفراسٹرکچر، سمیت سی پیک میں اسپیڈ کیساتھ آگے جا رہے ہیں۔