تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کی حزب اختلاف نے کہا ہے کہ ڈرون طیارے سپاہ پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار القدس فورس کے ہاتھوں میں ایک خطرناک ہتھیار ہے۔ یہ خطرناک ہتھیار خطے کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے۔
ایرانی مزاحمتی کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران میں ڈرون طیاروں کی تیاری کے لیے 10 کارخانے کام کر رہے ہیں۔ وہاں سے یہ ڈرون ٹیکنالوجی شام اور عراق منتقل کی جاتی ہے۔ ان کی تیاری کے لیے مواد بیرون ملک سے اسمگل کیا جاتا ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہےکہ انہیں ایران کے اندر سے معلومات حاصل ہوئی ہیں جن میں ایک ڈرون پروڈکشن فیکٹری کی تصاویر بھی شامل ہیں۔
درایں اثنا اخبار’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران عالمی مانیٹرنگ میں موجود نقائص اور کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کرڈرون طیاروں کو مشرق وسطیٰ میں تہران کے ایجنڈے پرعمل درآمد کرنے والی ملیشیاؤں کو فراہم کر رہا ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تہران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امریکا اوراس کے اتحادیوں کو نشانہ بنانے والےمسلح ڈرونز کے خطرات کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔
دوسری طرف امریکیوں اور یورپی حکام نے خبردار کیا ہے کہ تہران کی ڈرون ٹیکنالوجی کی بڑھتی صلاحیت اور اس کے مشرق سطیٰ کی سلامتی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔