لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثناءاللہ کے خلاف فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت نے گواہوں کے بیانات کی درخواست پر فریقین کے وکلاء کو بحث کے لیے طلب کرتے ہوئے 28 مارچ تک ملتوی کر دی۔
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج شاکر حسن نے سابق وزیر قانون رانا ثناءاللہ کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ رانا ثناءاللہ نے گواہوں کے بیانات کی کاپی فراہم کرنے کی درخواست دائر کر دی جبکہ شریک ملزم عثمان فاروق نے نئے وکیل کا وکالت نامہ جمع کروا دیا۔
فاضل جج نے وکلاء سے استفسار کیا ملزمان پر فرد جرم عائد کرنی ہے۔ وکلا نے استدعا کی کہ ہم نے تمام کیس کا پڑھنا ہے اس کے بعد فرد جرم عائد کی جائے۔ پراسکیوٹر اے این ایف نے کہا ملزمان کے وکلاء فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے عدالتی وقت ضائع کر رہے ہیں، فرد جرم عائد ہونی ہے، کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے، فرد جرم عائد ہو اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارچ میں نواز شریف کا علاج ہو جائے گا، شہباز شریف مارچ کے آخر تک واپس آکر اپنا کردار ادا کریں گے، منشیات فروشوں کو میرے خلاف بیان دینے کیلیے مجبور کیا گیا، ملک میں لوگوں کے کاروبار متاثر ہو گئے، نا اہل حکمرانوں نے عوام کو مہنگائی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا عورت مارچ کی اجازت ہونی چاہیئے، خواتین کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔