تحریر : محمد مظہر رشید چوہدری قرآن پاک کی سورة المائدہ میں ارشاد ہوتا ہے کہ “اے ایمان والوں بلا شبہ شراب اورجوا بت اور پانسے گندے اور شیطانی کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پا جائو “انسداد منشیات کا عالمی دن ہر سال 26جون کو منایا جاتا ہے اقوام متحدہ کے ادارے یو این او ڈی سی نے باقاعدہ یہ دن 26جون1988 کو پہلی بار دنیا بھرمنایا اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد لوگوں میں منشیات کے خلاف آگاہی دینا ہے پاکستان میں منشیات کی پیداوار میں اس وقت اضافہ ہوا جب1980میں روس نے افغانستان پر حملہ کیا تو افغان مہاجرین جو بہت بڑی تعداد میں پاکستان آئے تھے وہ اپنے ساتھ پوست کا پودا لائے جو کہ افیون بنانے میں استعمال ہوتا ہے اس کی کئی ایک اقسام ہیں یہ پودا سجاوٹ کے لیے بھی استعمال ہوتا تھا اس کے بیج کو خشخاش کہتے ہیں جو کہ ادویات وغیرہ میں بھی استعمال ہوتا ہے دنیا بھر میں نوے فیصد ہیروئن افغانستان میں تیار ہوتی ہے مختلف ممالک بشمول پاکستان نے انتہائی سختی سے پوست کی کاشت کو ختم کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کر رکھی ہے لیکن اس کے باوجود منشیات کی مختلف اقسام کا استعمال ہمارے لیے لمحہ فکریہ بنا ہوا ہے1980کی دہائی میںپوست کی پیداوار اس کے کاروبار میں بہت سے لوگوں نے اپناہاتھ آگے بڑھایا اور راتوں رات مال دار بن گئے۔
انہوں نے خاص طور پر ہمارے ملک کے نوجوانوں کو اس برُی عادت میں مبتلا کیا ان سے جوانی کھینچ لی ایسے لوگوں نے ان کی زندگیاں اورخاندان برباد کر کے رکھ دیے افسوس جو اس کے عادی ہو گئے وہ اس نوبت پر پہنچ گئے کہ انہیںزندگی سے ہاتھ دھونا پڑا۔ منشیات نہ صرف پھیپھڑوں ،گردوں کو متاثر کرتی ہے بلکہ ایڈز اور HIVکے مرض کا بھی باعث بنتی ہے جو کہ لاعلاج ہے منشیات کا استعمال کرنے والے لوگ اپنی زندگی برباد کرنے کے ساتھ اپنے پورے گھرانے کی زندگی کو بھی اجیرن بنا دیتے ہیں اوکاڑہ میں بھی بعض جگہوں پرایسی حالت دیکھنے کو ملتی ہے اوور ہیڈ برج، ریلوے لائن ،قبرستانوںکے آس پاس منشیات کے عادی افراد سرنجوں اور پائوڈر کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں اسی تمام صورت حال کو دیکھتے ہوئے 1999میں اوکاڑہ شہر میں منشیات کے خلاف آگاہی دینے کے لیے ایک تنظیم کی بنیاد ڈالی جس کے روح رواں محمد مظہر رشید چوہدری اور مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ ہیں اس تنظیم کا نام موومنٹ اگینسٹ ڈرگ ابیوز “ماڈا”رکھا گیا گزشتہ کئی برسوں سے منشیات کے خلاف آگاہی لیکچرز ،واک،سیمینار کا اہتمام کرنا اس تنظیم کا خاصہ ہے ہر سال 26جون کویو این او کی جانب سے انسداد منشیات کا عالمی دن منایا ہے۔
اس سال بھی یو این او نے26جون کو انسداد منشیات کے عالمی دن کے موقع پر “بچوں اور نوجوانوں کو پہلے سنیں”کے عنوان سے سلوگن پیش کیا چونکہ پاکستان میں رواں سال 26جون کو عید الفطر کا دن تھا لہذا “ماڈا”اوکاڑہ نے سابقہ سالوں کی طرح اس سال بھی اس دن کو بھرپور انداز میں منانے کا پروگرام تشکیل دیا لہٰذا 24جون کو ڈسٹرکٹ انڈسٹریل ہوم صنعت زار میں سیمینار کا نعقاد کیا گیا اور بعدازاں واک بھی نکالی گئی پاکستان میں 8.9 ملین سے زائد افراد منشیات استعمال کر رہے ہیں 15سال کی عمر کے 15لاکھ سے زائد افراد ہیروئن کے نشے میں مبتلا ہیں جبکہ5ملین افراد حشیش یا چرس کے عادی ہیں ان خیالات کا اظہارقومی و سماجی تحریک موومنٹ اگینسٹ ڈرگ ابیوز “ماڈا”اوکاڑہ کے زیر اہتمام انسداد منشیات کے عالمی دن کے حوالہ سے منعقدہ سیمینار سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب کے مہمان خصوصی ڈی ایس پی سٹی کامران ظفر جبکہ مہمانان اعزاز معروف عالم دین ممبر امن کمیٹی ظفر اللہ قمر لکھوی،ڈسٹرکٹ آفیسرریسکیو 1122چوہدری ظفر اقبال،صدر (ماڈا) محمد مظہر رشید چوہدری ،ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفسیر خورشید جیلانی ،سوشل ویلفیئر آفیسررائے محمدعارف ،سینئر صحافی ذوالفقار اٹھوال،معروف براڈ کاسٹر سید ندیم جعفری، انچارج محکمہ صنعت زار اشتیاق علی خان،چیئر مین سول سوسائٹی نیٹ ورک برائے انسداد منشیات پاکستان اکمل اویسی کا خصوصی پیغام ،صدر ستگھرہ پریس کلب رائے امداد علی تبسم اور دیگر موجود تھے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جنرل سیکرٹری (ماڈا)مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ نے سرانجام دیے تقریب محکمہ صنعت زار کے ہال میں منعقد ہوئی مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ منشیات کسی بھی معاشرے کا ناسور ہے منشیات کے استعمال سے پاکستان میں 35ملین افراد براہ راست متاثر ہو رہے ہیں جبکہ 5ملین افراد چرس یا حشیش جیسے خطرناک قسم کا نشہ استعمال کرتے ہیں مولاناظفر اللہ قمر لکھوی نے کہا کہ ہم منشیات کے خلاف جہاد میں(ماڈا) اوکاڑہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
دین اسلام کے ساتھ ساتھ تمام مذاہب بھی منشیات کے استعمال کی ممانعت کرتے ہیں کیونکہ یہ تمام برائیوں کی جڑ ہے ڈسٹرکٹ آفیسرریسکیو 1122چوہدری ظفر اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 44ٹن ہیروئن استعمال ہوتی ہے جو کہ امریکہ سے تین گنا زائد کھپت ہے اور یہ ہمارے وطن عزیزکے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے تقریب کے اختتام پر صدر( ماڈا) محمد مظہر رشید چوہدری نے اپنے خطاب میں ماڈا کی سالانہ کارکردگی پیش کی انہوں نے کہا کہ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ کی وجہ گھریلو ناچاقی،بے روزگاری اور بچوں پر نگرانی کانہ ہونا ہے آجکل سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی دلچسپی نے بچوں کو بڑوں کی ہدایات اور تربیت سے بیگانہ کردیا ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 110ٹن ہیروئن اورمارفین افغانستان کے راستے آتی ہے سیمینار کے اختتام پر علامتی واک بھی نکالی گئی اور وطن عزیز کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔