کراچی (جیوڈیسک) سمندر کے راستے دبئی کو سبزیوں کی پہلی آزمائشی کنسائمنٹ گزشتہ روز روانہ کردی گئی۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹر امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے یو ایس ایڈ کے فنڈڈ پراجیکٹ ایگری کلچر مارکیٹ ڈیولپمنٹ (اے ایم ڈی) کے تعاون سے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے مربوط پراجیکٹ کے تحت ٹماٹر، بیگن، کھیرا،گاجر، مرچ، اروی، لوکی اور بھنڈی پر مشتمل 7ٹن کی پہلی کھیپ سمندر کے راستے دبئی روانہ کرنے کا اعلان کیا۔
ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق اے ایم ڈی کے اشتراک سے مکمل کیے گئے اس تحقیقی پراجیکٹ سے پاکستان دبئی، مڈل ایسٹ اور خلیجی ملکوں کو سمندر کے راستے سبزیاں برآمد کرسکے گا جس میں ایئرفریٹ کی مقابلے میں 75روپے کلو تک کی بچت ہوگی،ساتھ ہی سبزیوں کی شیلف لائف میں بھی اضافہ ہوگا، فضائی راستے سے سبزیاں 80روپے کلو فریٹ پر ایکسپورٹ کی جاتی ہیں جبکہ سمندری راستے سے برآمد پر 5 سے 6 روپے فی کلو کی لاگت آئیگی۔
وحید احمد کے مطابق سمندری راستے سے سبزیوں کی برآمد کا آغاز پاکستان سے سبزیوں کی برآمدات میں ایک ہزار فیصد اضافے کا سبب بنے گا اور دبئی کے بعد مڈل ایسٹ اور خلیجی ملکوں سمیت سعودی عرب کو بھی تازہ سبزیاں ایکسپورٹ کی جائیں گی جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا، ساتھ ہی ان ملکوں میں پاکستان کو بھارت سمیت دیگر تجارتی حریف ملکوں سے درپیش مسابقت میں بھی آسانی ہو گی۔
وحید احمد نے بتایا کہ پاکستان سے برآمد کی جانے والی سبزیوں کے مجموعی حجم میں دبئی کو برآمد کی جانے والی سبزیوں کا شیئر 35فیصد کے لگ بھگ ہے، اس لحاظ سے دبئی پاکستان کی اہم منڈی ہے تاہم بھارت پہلے ہی سمندر کے راستے دبئی کو سبزیاں برآمد کر رہا ہے۔
اس لیے پاکستان کیلئے بھارت سے مقابلہ دشوار تھا تاہم اب پی ایف وی اے کے تحقیقی پراجیکٹ کے نتیجے میں پاکستان بھی سمندری راستے سے سبزیاں برآمد کرے گا اور 3سے 4 روز میں سبزیاں دبئی کی مارکیٹ تک پہنچ جائیں گی۔ اے ایم ڈی کے تعاون سے 5پاکستانی ایکسپورٹرز اس شپمنٹ کو دبئی میں وصول کرکے دبئی میں ہونے والے گلف فوڈ فیسٹیول میں ڈسپلے کریں گے۔