دبئی (اصل میڈیا ڈیسک) دبئی کے حکمراں شیخ محمد کو برطانوی عدالت نے اپنی بیوی کو دھمکانے اور بیٹیوں کا اغوا کروانے کے عمل میں قصوروار قرار دیا ہے۔
ایک برطانوی عدالت نے دبئی کے ارب پتی حکمراں شیخ محمد بن راشد المکتوم کو اپنی سابقہ بیوی شہزادی حیا کو ڈرانے، دھمکانے اور اپنی دو بیٹیوں کا اغوا کرانے کا قصور وار ٹھہرایا ہے۔
برطانوی عدالت نے شیخ محمد بن راشد المکتوم، جو کہ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم بھی ہیں، اور ان کی سابقہ بیوی شہزادی حیا بنت الحسین کے درمیان ان کے دو بچوں کو اپنی سرپرستی میں لینے کے مقدمہ میں یہ فیصلہ سنایا۔ یہ دونوں بچے لندن میں رہتے ہیں۔
برطانوی ہائی کورٹ کے جج اینڈریو میک فارلین نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شیخ محمد نے 2018 ء کے بعد سے اپنی سابقہ بیوی کے ساتھ دھمکی آمیز رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ برطانیہ آنے کے بعد بھی شہزادی حیات کو دھمکانے کا سلسلہ جاری رہا۔ دبئی کے حکمراں نے ’’اپنی بیوی کو ڈرانے، دھمکانے، بد سلوکی اور زیادتی کے لیے تمام ریاستی وسائل کا استعمال کیا، دوسروں کو بھی ان کی طرف سے ایسا ہی رویہ اختیار کرنے کی حوصلہ افزائی کی اور قانون کی حکمرانی کو پوری طرح نظر انداز کیا۔“
شہزادی حیا کی شیخ محمد بن راشد المکتوم سے اپریل 2019 ء میں شادی ہوئی تھی۔ وہ دوبئی کے حکمراں کی کئی بیویوں میں سے ایک ہیں۔ دونوں سے دو بچے بارہ سالہ جلیلہ اور آٹھ سالہ زائد ہیں۔
شہزادی حیا نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپریل 2019 ء میں دبئی سے فرار ہوکر اپنے دونوں بچوں کے ساتھ برطانیہ آگئی تھیں۔ کیوں کہ انہیں اپنے شوہر کی طرف سے دھمکیاں مل رہی تھیں جس کی وجہ سے وہ خوف زدہ ہوگئی تھیں اور انہیں یہ بھی خطرہ لاحق تھا کہ ان کے بچوں کو زبردست دبئی لے جایا جائے گا۔
عدالت نے گواہوں کے بیانات سننے کے بعد شیخ محمد کو اپنی ایک دوسری بیوی سے ہونے والی دو بیٹیوں کو اغوا کرکے جبراً دوبئی لے جانے کا بھی قصوروار ٹھہرایا۔ عدالت نے اس مقدمے کے فیصلے کو شائع کرنے پر پابندی لگوانے کی شیخ محمد کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کردی کہ فیصلے کی اشاعت عوامی مفاد میں ہے۔
دبئی کے حکمراں نے اپنے بچوں کو وطن واپس لے جانے کے حوالے سے مئی 2019 ء میں قانونی کارروائی شروع کی تھی۔ دوسری طرف شہزادی حیا نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ ان کے دونوں بچوں کوبرطانیہ میں ہی ان کے پاس رہنے کی اجازت دی جائے۔
شہزادی حیا نے شیخ محمد بن راشد المکتوم پر کئی الزامات لگائے تھے جس کے بعد عدالت نے ان کی تحقیق کا سلسلہ شروع کیا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ دبئی کے حکمراں اپنی ایک دوسری بیوی سے پیدا ہونے والی دو بیٹیوں شمسہ اور لطیفہ کے ” جبری دبئی واپسی“ کے ذمہ دار ہیں۔
شہزادی حیانے الزام لگایا تھا کہ اٹھارہ سالہ شمسہ کوشیخ محمد کے ایجنٹوں نے سن 2000 ء میں کیمبرج کے علاقے سے اغوا کرلیا اور بیہوش کرکے دبئی لے گئے جہاں انہیں اپنی مرضی کے خلاف رہنے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔ لطیفہ نے دوبئی میں اپنے گھر سے فرار ہونے کی دو ناکام کوششیں کیں۔ پہلی مرتبہ 2002 ء میں اور دوسری مرتبہ 2018 ء میں۔ان کی دوسری کوشش اس وقت بین الاقوامی سرخیاں بن گئیں جب مارچ 2018 ء میں بھارتی بحریہ کے جوانوں نے بھارتی ساحلی حدود کے قریب 35 سالہ لطیفہ کو ایک کشتی سے گرفتار کرکے دبئی واپس بھیج دیا۔
گزشتہ برس نومبر کے ماہ میں شہزادی حیا لندن کے ہائی کورٹ میں جبری شادی کیس کے سلسلے میں۔
جج نے کہا ”لطیفہ بھارتی فوجیوں سے گڑگڑا کرکہہ رہی تھیں کہ دوبئی میں اپنے والد کے پاس بھیجنے سے بہتر ہے کہ وہ انہیں مارڈ الیں۔“ برطانوی جج کا مزید کہنا تھا ”شمسہ بھی گذشتہ دو عشروں سے آزادی سے محروم ہیں۔”
پینتالیس سالہ شہزادی حیا اردن کے سابق حکمراں شاہ حسین کی بیٹی اور موجودہ حکمراں شاہ عبداللہ ثانی کی سوتیلی بہن ہیں۔ شہزادی حیا کا دعویٰ ہے کہ سات فروری 2019 ء کو ان کے والد شاہ حسین کی وفات کی بیسویں برسی کے موقع پر شیخ محمد نے انہیں خاموشی سے طلاق دے دی۔ جج کا کہنا تھا کہ ”طلاق دینے کے لیے جان بوجھ کر ایسے وقت کا انتخاب کیا گیا جس سے ان کی زیادہ سے زیادہ توہین اور مایوسی ہو۔“
حالانکہ شیخ محمد بن راشد المکتوم کے خلاف عدالت کے فیصلے دسمبر اور جنوری میں ہی آگئے تھے لیکن برطانوی سپریم کورٹ نے شیخ محمد کے وکلاء کی اپیلوں کو مسترد کردیے جانے کے بعد ہی فیصلے کو شائع کرنے کی اجازت دی۔
فیصلے کی اشاعت کے فوراً بعد شیخ محمد نے شہزادی حیا کے دعووں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے کو یک طرفہ قرار دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ”ایک سربراہ حکومت کے طور پر مجھے عدالتی تفتیش کے عمل میں شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ یہ فیصلہ سامنے آیا ہے جو کہ کہانی کا صرف ایک رخ بیان کرتا ہے۔“ دبئی کے حکمراں نے مزید کہا ”میں میڈیا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے بچوں کی پرائیویسی کا احترام کریں اور برطانیہ میں ان کی زندگیوں میں دخل اندازی نہ کریں۔”
برطانوی عدالت کے اس فیصلے اور الزامات سے شیخ محمد بن راشد المکتوم کے عوامی امیج کو زبردست نقصان پہنچ سکتا ہے کیوں کہ انہیں اپنے ملک میں ایک جدید سو چ والا حکمراں سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ اپنی بیٹی لطیفہ کو گرفتارکرانے اور زبردستی وطن واپس لانے کی خبروں کے بعد بین الاقوامی سطح پر انہیں کافی نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔