دبئی (جیوڈیسک) پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز کھیلے جانے کے بعد ویسٹ انڈیز کو مجموعی طور پر 346 رنز کا ہدف مکمل کرنا تھا. لیکن, دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیز 289 رن بنا سکا, حالانکہ اس کے پاس بہت سارے اوور موجود تھے۔
پاکستانی بالروں کے آگے آخر کار ویسٹ انڈیز کے بیٹسمین کا جادو نہ چل سکا اور ویسٹ انڈیز پُراعتماد انداز میں کھیلنے کے باوجود 56 رن سے ہار گیا۔ پاکستان کی خوش قسمتی یہ رہی کہ اسے پہلی اننگز میں ایک لمبا اسکور بنانے میں کامیابی مل گئی، ورنہ پہلی اننگز میں کم اسکور کرنا اور فولو آن نہ دینا غلط ثابت ہوسکتا تھا۔
پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز کھیلے جانے کے بعد ویسٹ انڈیز کو مجموعی طور پر 346 رنز کا ہدف مکمل کرنا تھا۔ لیکن، دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیز 289 رنز بنا سکا، حالانکہ اس کے پاس بہت سارے اوور موجود تھے۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے میچ انتہائی سست روی سے کھیلا گیا۔ کسی کھلاڑی نے پریشر نہیں لیا اور نہ ہی کھیل یکطرفہ ہونے دیا۔ آخری لمحوں میں بھی بیٹسمین دوڑ کر رنز ’چرانے‘ کے پوری کوشش کرتے رہے۔ لیکن، بڑے اسکور نے ان کے پیروں کو آخر تک جکڑے رکھا۔
پیر کو جبکہ میچ کا پانچواں اور آخری دن تھا ویسٹ انڈیز نے اتوار کے اسکور دو وکٹس کے نقصان پر 95 رن کے بعد سے کھیلنا شروع کیا۔ ویسٹ انڈیز کو میچ جیتنے کے لئے 251 اور پاکستان کو 8 وکٹس درکار تھے۔
ڈیرن براوو اور سیمویل نے آج کے کھیل کا آغاز کیا۔ براوو سب سے زیادہ وقت تک کریز پر رہے۔ انہوں نے بغیر کسی پریشر کے ٹیم کے اسکور میں مسلسل اضافہ کیا اور خود بھی سنچری سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے 116 رن بنائے۔ انہیں یاسر شاہ نے اپنی ہی گیند پر شاندار انداز میں کیچ آؤٹ کیا۔ یہ کیچ قدرے مشکل تھا۔
یاسر شاہ کی اس کامیابی نے پاکستانی کھلاڑیوں میں جوش بھر دیا، کیوں کہ ڈیرن کو بالزز اپنی کامیابی میں ایک بڑی رکاوٹ سمجھ رہے تھے۔
ڈیرن خود بھی اس شاٹ کو کھیل کر بہت پچھتاتے محسوس ہوئے جبکہ یاسر شاہ سمیت باقی پاکستانی کھلاڑیوں کی خوشی دیدنی تھی۔ انہیں کافی طویل انتظار اور دو سو تریسٹھ رنز پر جاکر یہ کامیابی ملی تھی۔ ڈیرن اس قدر سنبھل کر اور تحمل مزاجی سے کھیلے کہ 249 بالوں میں صرف 116 رن بنا سکے۔ ظاہر ہے کہ انہیں اپنے اسکور میں اضافے سے زیادہ اپنی ٹیم کو میچ جتانے کا خیال تھا۔ لیکن ایک بال نے ان کا یہ ارادہ ناکام بنا دیا۔
ادھر، جیز 35 رن بنا سکے۔ انہیں بھی یاسر شاہ نے بولڈ کیا جبکہ ڈاؤوچ کو وہاب ریاض نے صفر پر بولڈ کیا۔ سیمویل نے چار اور بلیک ووڈ نے 15 رن اسکور کئے۔
ڈیرن کی جگہ ویسٹ انڈین بالر ایشو نے لی جبکہ جیسن ہولڈر ان کا ساتھ دینے کے لئے پہلے سے موجود تھے۔ لیکن، نواز نے انہیں صرف تین رن ہی بنانے کا موقع دیا اور ایل بی ڈبلیو کردیا۔
اب کیومنز کی میدان میں اترنے کی باری تھی۔ لیکن، ایک رنز بناکر وہ بھی رن آؤٹ ہوگئے۔ پھر گیبریل آئے جنہوں نے ہولڈر کا ساتھ دینا تھا۔ لیکن یہ ساتھ بھی زیادہ دیر نہ چل سکا اور گیبریل صرف ایک کے اسکور پر رن آؤٹ ہوگئے، جبکہ ہولڈر ناٹ آؤٹ رہے اور یوں پاکستان پہلا ٹیسٹ جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔
دونوں ٹیموں کے اسکور یہ رہے: پاکستان پہلی اننگ میں 579، دوسری اننگ میں 123 رن۔ ویسٹ انڈیز پہلی اننگ میں 375 رن اور دوسری اننگ میں 289 رن۔