مشی گن: ماہرینِ فلکیات نے نظامِ شمسی کی بیرونی انتہاؤں پر ایک اور بونا سیارہ دریافت کرلیا جس کا سورج سے فاصلہ 13.6 ارب کلومیٹر ہے۔
اسے مشی گن یونیورسٹی کے ماہرین نے دریافت کیا ہے، جسامت میں یہ امریکی ریاست آیووا جتنا بڑا ہے۔ یعنی اس کا قطر صرف 530 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے۔
یہ ’’بونا سیارہ‘‘سورج کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کرنے میں تقریباً 1100 سال لگاتا ہے، یعنی اس کا ’’ایک سال‘‘ ہماری زمین پر 1100 سال گزرنے کے بعد پورا ہوتا ہے۔ اگرچہ ابھی تک اسے نظامِ شمسی کا چھٹا بونا سیارہ بھی قرار دیا جارہا ہے لیکن اس بات کا حتمی فیصلہ ہونے میں ابھی کچھ ماہ لگ جائیں گے۔
2006 میں سیارہ پلوٹو کے ’’بونا سیارہ‘‘ قرار دیئے جانے کے بعد سے اب تک اس فہرست میں مزید 4 بونے سیاروں کا اضافہ ہوچکا ہے۔ سیرس، ایرس، ہامیا اور ماکے ماکے۔ ماہرینِ فلکیات کی عالمی انجمن کے متفقہ فیصلے کے بعد قوی امکان ہے کہ اسے بھی بونا سیارہ ہونے کا اعزاز مل جائے گا کیونکہ یہ اپنی جسامت کے اعتبار سے ان تمام شرائط پر پورا اترتا ہے جو کسی بونے سیارے کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہیں۔
ماضی میں یہ کہا جاتا تھا کہ نظامِ شمسی میں 9 سیارے ہیں لیکن طویل بحث کے بعد فلکیات دانوں کی عالمی تنظیم نے 2006 میں سیاروں کی نئی درجہ بندی جاری کردی جس کے تحت پلوٹو کو عام سیاروں کی فہرست سے نکال کر ’’بونے سیاروں‘‘ (dwarf planets) کے عنوان سے بنائے گئے ایک نئے زمرے (کٹیگری) میں شامل کردیا گیا۔
ویسے تو اس کٹیگری کی وضاحت خاصی پیچیدہ ہے لیکن بونے سیارے کی 4 بنیادی شرائط ہیں۔ وہ براہِ راست سورج کے گرد چکر لگاتا ہو، اس میں مادّے کی مقدار اور کششِ ثقل اتنی ہوں کہ وہ تقریباً ایک گیند جیسی شکل اختیار کرسکے، لیکن یہ کششِ ثقل اتنی زیادہ بھی نہ ہو کہ وہ سورج کے گرد اپنے مدار کے آس پاس کا علاقہ صاف کرسکے اور وہ سیارچہ بھی نہ ہو (یعنی کسی سیارے کے گرد چکر نہ لگا رہا ہو)۔
ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ نظامِ شمسی کی بیرونی انتہاؤں پر اجرامِ فلکی کی ایک بڑی پٹی موجود ہے جسے ’’کوپر بیلٹ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ پلوٹو اور دوسرے بونے سیارے اسی کوپر بیلٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ اس پٹی میں 100 سے 200 تک بونے سیارے موجود ہوسکتے ہیں۔