تحریر : علی عبداللہ ایک دور تھا جب لوگ پیغام رسانی کے لیے خطوط کا استعمال کرتے تھے اور پیغامات کی تیز تر ترسیل کے لیے مختلف ذرائع اپناتے تھے جن میں کبوتروں کا استعمال عام تھا _ جیسے جیسے زمانہ ترقی کرتا گیا پیغامات کی ترسیل کے لیے بھی مختلف انداز اپنائے جانے لگے _ لیٹر بکس اور پوسٹ آفسز ایک عرصے تک تیز ترین ذریعہ ترسیل شمار کیے جاتے رہے ہیں _ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ خطوط کا رواج بھی کم ہو گیا ہے _ لوگوں کو اپنے پیغامات کے لیے تیز ترین ذریعہ مواصلات یعنی انٹرنیٹ کی سہولت حاصل ہو چکی ہے _ اب لوگ ایک چٹھی کے لیے دنوں تک انتظار کرنا گوارا نہیں کرتے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا پیغام فوراً منزل مقصود تک پہنچ جائے _ اس سلسلے میں ای میل نہایت مؤثر ذریعہ ابلاغ ہے جو ہر سطح پر لوگ استعمال کر رہے ہیں۔
ای میل یعنی برقی ڈاک نہایت اہمیت کی حامل ہے _ ذاتی تعلقات ہوں یا کاروباری خطوط , تعلیمی ضروریات ہوں یاخط و کتابت ،یا پھر دوستوں سے گپ شپ, ای میل ان تمام کاموں میں مؤثر انداز سے استعمال کی جا رہی ہے _ جی میل, ہاٹ میل اور یاہو میل دنیا کی مشہور ترین ای میل کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیاں ہیں جنہیں پوری دنیا میں کروڑوں لوگ روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں _ اس بات سے قطع نظر کہ کونسی سروس کیا سہولیات پیش کرتی ہے ان تمام کمپنیوں کا مشترکہ مقصد برقی پیغامات کی بروقت ترسیل ہے۔
ای میل کے وسیع پیمانے پر استعمال نے کئی مشکلات کو جنم دیا ہے _ ان مشکلات کے پیدا ہونے کی اہم وجہ یہ ہے کہ ای میل استعمال کرنے کے کوئی باقاعدہ اصول و ضوابط طے نہیں کیے گئے _ اس کا نتیجا یہ نکلا ہے کہ لوگوں کے ای میل باکس غیر ضروری پیغامات سے بھرے پڑے ہیں, طریقہ کار غلط ہونے کی بنا پر “کہا کچھ, سمجھا کچھ” والا معاملہ درپیش ہے _ اس سے لوگوں کا وقت تو ضائع ہوا ہی ہے لیکن ساتھ ساتھ اداروں اور شخصیات کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے _ دوسری مشکل یہ پیدا ہوئی ہے کہ لوگوں کی اکثریت نے ای میل میں غیر رسمی انداز گفتگو کو اپنا لیا ہے جو عموماً کاروباری سطح پر مستعمل نہیں جس کی وجہ سے بعض اوقات قانونی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے _ اس ساری صورتحال کو دیکھ کر کمپنیاں اب ای میل کے معاملے میں محتاط رویہ اپنا رہی ہیں _ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ای میل کیسے جائے۔
ذرا غور کریں ,کیا آپ ای میل کرنے کے بعد سوچتے ہیں کہ یہ میسج ابھی نہیں بھیجنا چاہیے تھا؟ کیا کبھی ایسا ہوا کہ آپ ای میل کرتے ہوئے کوئی اہم فائل منسلک کرنا بھول گئے اور ایسے ہی بھیج دی؟ آپ نے ایک لمبے عرصے سے اپنے ای میل باکس کی صفائی نہیں کی یعنی غیر ضروری پیغامات کو ڈیلیٹ نہیں کیا؟ کیا آپ نے کبھی ای میل لکھتے ہوئے جلدی میں ابتدائی رسمی کلمات چھوڑ دیتے ہیں؟ یا پھر اکثر اوقات ایسا ہوتا ہو کہ آپ ای میل میں سپیلنگ اور دیگر گرامر کے اصول نظرانداز کر جاتے ہوں؟ اگر ان سوالوں کا جواب کبھی نہ کبھی ہاں میں رہا ہے تو پھر آپ کو آئندہ سے محتاط ہونے کی ضرورت ہے _ کیونکہ یہ غلطیاں ایسی ہیں جنہیں ٹیکنالوجی کے استاد گناہ میں شمار کرتے ہیں _ ای میل دو دھاری تلوار کی مانند ہے جس میں ذرا سا غیر محتاط رویہ اپنانے سے آپکی ساکھ متاثر اور آپکا پیغام غیر مؤثر ہو سکتا ہے _ موجودہ دور میں چونکہ ہر شخص نے مصروفیت کا ٹھپا لگا رکھا ہے لہٰذا کسی کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ آپکی طویل غیر ضروری الفاظ پر مشتمل ای میل کو پڑھ کر جواب دے سکے _یہاں چند ایسی باتوں کا ذکر کیا جا رہا جنہیں ہر شخص کسی نہ کسی سطح پر اپنا چکا ہے اور بدلے میں اسے سوائے انتظار, وقت کے ضیاع اور تعلقات کی خرابی کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
سب سے پہلی عادت جن پر لوگ توجہ دینا گوارا ہی نہیں کرتے وہ ای میل کے موضوع کے خانے میں بے کار اور بے مقصد موضوع لکھنا ہے _ یعنی سبجیکٹ اگر دلکش اور پر اثر نہ ہو تو لوگ آپکی ای میل کو نظر انداز یا پھر ڈیلیٹ بھی کر سکتے ہیں _ ہیلو, ہائے اور فلاں تاریخ کو میٹنگ ہو گی جیسے سبجیکٹ ای میل کو غیر مؤثر بنا دیا کرتے ہیں _ اپنے مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے ای میل کا سبجیکٹ مختصر لیکن مقصد کے عین مطابق منتخب کرنے سے ای میل فوری پڑھے جانے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے _ یاد رکھیے آپکا ای میل سبجیکٹ ہی آپکی ای میل کو فوری, ہفتے بعد یا پھر کبھی نہ پڑھے جانے پر آمادہ کرتا ہے _ای میل لکھنے کے بعد فوری سینڈ کے بٹن کو کلک کرنا بھی لوگوں کا محبوب مشغلہ ہے _ سپیلنگ غلط ہوں یا فقرے بے ترتیب لکھے ہوں ان پر غور کرنا مناسب نہیں سمجھا جاتا _ ای میل میں سپیلنگ اور گرائمر کے اصولوں کو مدنظر رکھنا اہم ہے خصوصاً جب آپ اپنے موبائل سے ای میل کر رہے ہوں _ اسی طرح ای میل کو مختصر بنانا اچھی عادت ہے لیکن اتنے مختصر الفاظ استعمال کرنا کہ پڑھنے والا سمجھ ہی نہ پائے اس سے گریز کیا جانا چاہیے _ مثلاً FYI کا لفظ اکثر ای میل میں استعمال کیا جاتا ہے جو مکمل لکھنے پر For Your Information بنتا ہے لیکن کچھ لوگ اس سے بھی کنفیوز ہو جاتے ہیں اور وہ اسے For your action یا پھر For your approval پڑھنے لگتے ہیں _ لہٰذا ہمیشہ وہ الفاظ استعمال کریں جنہیں لوگ آسانی سے سمجھ سکیں۔
ای میل لکھتے ہوئے لوگ تمام الفاظ بڑے حروف تہجی میں لکھ دیتے ہیں _ پوری دنیا میں کوئی بات بڑے حروف تہجی میں لکھنے کا مطلب چلّانا سمجھا جاتا ہے _ یعنی آپ کسی پر اونچا چلا رہے ہوں _ یہ نامناسب اور برا سمجھا جاتا ہے اور اس وجہ سے آپکی ای میل کا مقصدتو ضائع ہوتا ہی ہے ساتھ ساتھ آپکی شخصیت کے بارے منفی سوچ پروان چڑھتی ہے _اس کے ساتھ ساتھ لوگ ای میل میں اپنا پیغام ایک ہی طویل پیراگراف میں بیان کر دیتے ہیں جس سے اہم باتوں کی جانب سے توجہ ہٹ جایا کرتی ہے اور پڑھنے والا طوالت سے اکتا کر مکمل ای میل پڑھنا گوارا ہی نہیں کرتا _ ایس ایم ایس اور ای میل میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن لوگ ای میل لکھتے ہوئے ایس ایم ایس کی زبان استعمال کرتے ہیں جو کہ نہایت بری عادت سمجھی جاتی ہے اور اس سے کاروباری ساکھ متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
الیکٹرانک میڈیا کے اس دور میں ای میل ایک اہم ضرورت بن چکی ہے _ آپ جاب کرتے ہوں یا پھر کوئی کاروبار, طالب علم ہوں یا کسی بھی شعبہ زندگی سے آپکا تعلق ہو, ای میل کرنے کا انداز اور طریقہ کار آپکے پیغامات کو مؤثر اور غیر مؤثر دونوں بنانے کا اختیار رکھتا ہے _ لہٰذا ای میل کرنا سیکھیے اور لوگوں میں اپنی ایک پہچان بنائیے تاکہ جب بھی آپکی ای میل کسی کو پہنچے تو وہ بلا تاخیر پڑھے جانے پر مجبور کر دے۔