اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کراچی اور اسلام آباد میں ای او بی آئی کو فروخت کی گئی اراضی کا سروے کرانے کیلئے غیر جانبدار سرویئر مقرر کرنے اور ڈی ایچ اے کے بعد اب ایڈن ہاوسنگ کے اکاونٹ بھی منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ای او بی آئی اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ ڈی ایچ اے نے احمر بلال صوفی ایڈووکیٹ کی جگہ سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کو اپنا وکیل کر لیا ہے۔
عرفان قادر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اکاونٹس منجمد کرنے کے عدالتی حکم پر تحفظات ہیں، عدالت سنسنی خیز ریمارکس نہ دے، ان کے موکل کے خلاف ایسے ریمارکس آئے کہ جیسے ڈی ایچ اے بطور ادارہ کرپٹ ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ عدالت ان کے تمام تحفظات کو سنے گی۔
سماعت میں لیگل ڈائر یکٹر ایف آئی اے اعظم خان نے تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی اور کہا کہ ڈی ایچ اے کی طرف سے ای او بی آئی کو 22 ارب روپے کی اراضی کی فروخت شفاف نہیں، پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی اور بورڈ آف ٹرسٹیز سے بھی منظور ی نہیں لی گئی۔
ایف آئی اے کے مطابق سابق چیئرمین ای او بی آئی ظفر اقبال گوندل نے اسلام آباد میں 68 کروڑ روپے مالیت کا پلازہ ایک ارب5 کروڑ روپے میں خریدا جس میں299 ملین کے کک بیکس اور کمیشن لیے گئے۔ کیس کی مزید سماعت 31 جولائی کو کی جائے گی۔