ای او بی آئی کی تحقیقات ایف آئی اے کو سونپ دی گئی

Employees

Employees

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ای او بی آئی میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات ایف آئی اے کو سونپ دی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کو تحقیقات مکمل کرنے کیلئے دس روز کی ڈیڈ لائین دے دی گئی ہے۔ اسلام آباد ای او بی آئی میں مبینہ کرپشن سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ای او بی آئی میں 40 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا الزام ہے۔

ایک ارب مالیت کی زمین ڈی ایچ اے سے 16 ارب میں خریدی گئی۔ جسٹس اعجاز چودھری نے کہا کہ تین کنال سولہ مرلے کا پلاٹ 25 کروڑ میں خریدا گیا۔ سابق ڈائریکٹر ڈی ایچ اے طارق کمال کا کہنا تھا کہ ای او بی آئی نے یہ اراضی ڈی ایچ اے سے نہیں بلکہ ایک بڑی کاروباری شخصیت سے خریدی تھی جنہیں چار سو کنال اراضی ڈی ایچ اے کے ایڈمنسٹریٹر برگیڈئیر جاوید اقبال نے مفت میں دی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی ایچ اے نے زمین مفت کیوں دی، لگتا ہے یہ برگیڈئیر جاوید اقبال خاصے طاقتور شخص ہیں۔

سیکریٹری افرادی قوت عبدالخالق نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ای او بی آئی میں کوئی چیرمین نہیں۔ چیف جسٹس کے استفسار پر ای او بی آئی کے وکیل نے بتایا کہ سابق چئیرمین ظفر گوندل کے دور میں چونتیس ارب کے اٹھارہ مختلف معاہدے کئے گئے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ ریٹائرڈ کرنل علی اسد سمیت تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ قاسم پرویز اور اقبال داود ضمانت پر ہیں جبکہ سابق چئیرمیں ظفر گوندل کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

عدالت نے ای او بی آئی میں کرپشن کی تحقیقات ایف آئی اے کو سونپتے ہوئے ہدایت کی کہ تحقیقیات کیلئے ڈی جی ایف آئی اے کمیٹی قائم کریں۔ ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی کہ عدالت میں پیش کی گئی اٹھارہ ڈیلز کے ریکارڈ کی چھان بین کی جائے۔

سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کو مطلوبہ وسائل مہیا کیئے جائیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ ای او بی آئی کا پیسہ عوام کا ہے۔ ایف آئی اے کسی دبا اور سیاسی اثر کے بغیر دس روز میں تحقیقات مکمل کرے۔ کیس کی سماعت بارہ جولائی تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔