بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری معاہدہ

Nuclear Contract

Nuclear Contract

بھارت (جیوڈیسک) بھارت نے آسٹریلیا کے ساتھ جمعے کو غیر عسکری استعمال کے جوہری معاہدے پر دستخط کیا ہے۔ بھارتی وزیر ا‏عظم نریندر مودی نے اپنے آسٹریلوی ہم منصب ٹونی ایبٹ کے ساتھ اس معاہدے پر دہلی میں دستخط کیے۔

اس معاہدے کے تحت آسٹریلیا اب بھارت کو یورینیم فراہم کرائے گا جس کی ماہرین کے مطابق بھارت کو سخت ضرورت ہے۔ ٹونی ایبٹ ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دستخط کے بعد آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا ’ہم نے بھارت کے ساتھ جوہری تعاون کے معاہدے پر دستخط کیا ہے کیونکہ دوسرے شعبے میں تعاون کے ساتھ آسٹرلیا اس شعبے میں بھی بھارت پر بھروسہ کرتا ہے۔‘ ماہرین کے مطابق جوہری عدم توسیع کے معاہدے پر بھارت کے دستخط نہ کرنے کے باوجود اس معاہدے سے بین الاقوامی سطح پر بھارت کی قبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ بھارت آئندہ امریکہ اور فرانس کے ساتھ اسی قسم کے معاہدے کر سکتا ہے۔

بھارت روانہ ہونے سے قبل ٹونی ایبٹ نے آسٹریلوی پارلیمان میں کہا تھا: ’مجھے بھارت کے ساتھ جوہری تعاون کے ایک معاہدے کی امید ہے جس کے بعد آسٹریلیا بھارت کو یورینیم فروخت سکے گا۔‘ واضح رہے کہ کچھ دنوں قبل ہی یوکرین کے بحران میں روسی کردار کے پیش نظر آسٹریلیا نے روس کو برآمد کی جانے والی یورینیم پر پابندی لگا دی تھی۔ بہر حال ماہرین کے مطابق بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان یورینیم کے معاہدے کے خاکے پر دو سال سے کام ہو رہا تھا۔ آسٹریلیا کے پاس دنیا میں یورونیم کے مجموعی ذخائر کا تقریبا 40 فیصد ذخیرہ ہے۔ آسٹریلیا نے بھارت کے ساتھ یورینیم کے معاہدے سے قبل بھارت کے لیے طویل عرصے سے جاری یورینیم برآمد کی پابندی کو سنہ 2012 میں ختم کر دیا تھا۔

بھارت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جنھیں بجلی کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔ موجودہ بھارتی حکومت کا یہ خیال ہے کہ ملک میں بجلی کی کمی کو جوہری توانائی سے پورا کیا جا سکتا ہے اور اس کے لیے بھارت کو یورینیم کی سخت ضرورت ہے۔ اس سے قبل بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور ان کے جاپانی ہم منصب شنزو ایبے نے دونوں ملکوں کے مابین جوہری توانائی کے حوالے سے معاہدے سے متعلق بات چیت میں تیزی لانے پر زور دیا تھا۔