زمین

Real Estate

Real Estate

تحریر : مجید احمد جائی
اِنسان پہلے پہل جنگلوں، بیابانوں، غاروں میں رہتا تھا لیکن جوں جوں اُس نے ارتقاء کا سفر کیا تو اُس کو گھر کی ضرورت محسوس ہوئی جہاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ مذہبی آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر سکے، اپنے بچوں کی نگہداشت کر سکے ،اور اپنے گھر کے لئے زمین دار، یا زمین مالک ہونا ضروری ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے اس دُور میں غریب اور ڈیہاڑی دار طبقے کے لیے ”اپنا گھر ”کا حصول صرف خواب بن کر رہ گیا لیکن جب رئیل اسٹیٹ بزنس نے ترقی کی تو گھر کا حصول مشکل سے آسان ہو گیا اور عام شخص بھی ”اپنا گھر، اپنا مکان ”کا خواب پورا کرنے لگا۔

اِنسان کا خمیر مٹی سے اُٹھایا گیا ہے اور زمین پہ رہنے کے لئے اُسے زمین لازمی چاہیے۔حیران کن صورت یہ بھی ہے کہ اِنسان جب مر جاتا ہے تو اُسے زمین کے اندر جانا ہوتا ہے اور اس دوگز کی زمین کے لیے بھی پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں یعنی اب قبر کے لئے بھی زمین خریدنی پڑتی ہے ۔جو لوگ زمین سے لگائو رکھتے ہیں اصل میں وہی کامیاب ہیں ۔یہاں بھی وہاں بھی ۔ اِنسان زمین کے حصول کے لیے اپنا تن من دھن قربان کرتا آیا ہے اور کرتا رہے گا،قائداعظم نے بھی مذہبی آزادی اور آزادزندگی بسر کرنے لئے دوقومی نظریہ کی بُنیاد کر الگ زمین کا ٹکڑا حاصل کیا۔اُس پاک ٹکڑے کو پاکستان کہتے ہیں ۔پاک سر زمین ۔ زمین کو پاک دھرتی سے پکارا جاتا ہے اور زمین ماں جیسی ہوتی ہے ۔جس طرح ماں اپنے بچے کو ہر دُکھ تکلیف سے بچانے کے لیے اپنی پناہ میں لے لیتی ہے اِسی طرح زمین بھی اِنسان کو ہر دُکھ تکلیف ،پریشانی سے بچانے کے لیے اپنی دامن پھیلا دیتی ہے ۔اپنی بانہوں کے حصار میں لے لیتی ہے ۔اپنی ٹھنڈی گود کی پناہ میں لے لیتی ہے۔

زمین ماں ہے ۔۔۔ماں زمین ہے ۔سو اِس سے محبت کریں ۔اس پہ قربان ہو جائیں۔۔میرے پیارے ادبی دوست جناب عمر عبدالرحمان جنجوعہ صاحب نے بھی ”زمین ”لکھی ہے ۔حیران نہ ہوں زمین کے موضوع پہ کتا ب لکھی ہے۔ میں بطور افسانہ نگار ،کالم نگار کتابوں کا رسیا ہوں ،کتابوں میں رہتا ہوں ،کتابوں کے ساتھ سوتا ہوں یا یوں سمجھیں کتابیں میرے ساتھ سوتی ہیں ۔میرے ذوق و شوق کو دیکھتے ہوئے عمر عبدالرحمان جنجوعہ صاحب نے بھی ادبی دوستی کو مثالی بناتے ہوئے ”زمین ”بھجی۔مشکور ہوں۔

”زمین ”جی ہاں منفرد اور اُچھوتا نام ہے۔یہ بہترین کتا ب ہے جسے عمر عبدالرحمن جنجوعہ نے کمال مہارت،محنت ،جدوجہد سے خوبصورتی اور عمدگی کے ساتھ رئیل اسٹیٹ سے وابسطہ لوگوں کے انٹرویو ز اس میں موتیوں کی طرح پُرو کر سجایا ہے ۔”زمین ”82بیاسی انٹرویوز جو روزنامہ ایکسپریس میں شائع شدہ ہیں پر مشتمل ہے ۔”زمین ”انٹرویوز پر مشتمل ہے اور انٹرویوز بھی رئیل اسٹیٹ سے وابسطہ لوگوں کے ہیں ۔مشہور شخصیات ،افسانہ نگاروں ،ڈرامہ نگاروں ،سیاسی ،مذہبی لوگوں کے نہیں ہیں۔اِس طرح یہ اپنی نوعیت کی منفرد خوبصورت کتاب ہے ۔میرے علم کے مطابق رئیل اسٹیٹ پر یہ پہلی کتاب ہے اور شاندار انٹرویوز کسی ایک کیٹگری پر مشتمل بھی پہلی کتاب ہے ۔جس کا سہراجناب عمر عبدالرحمن کو جاتا ہے۔

Zameen

Zameen

220صفحات پر مشتمل یہ کتاب اعلی کاغذ اور خوبصورت سر ورق کے ساتھ مزین ہے ۔مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ کتاب کے آخر میں دو صفحے ”یاداشت ”کے لئے خالی چھوڑے گئے ہیں ۔ کتاب گم نام پپلیشرنے شائع کی اور اس کے جملہ حقوق بحق منصنف محفوظ ہیں یہ بھی اپنی نوعیت کی نئی بات ہے ۔وگرنا پپلیشرز قابض ہی رہتے ہیں ۔کتاب کی قیمت 980روپے اس لیے بھی معقول ہے کہ اعلی کاغذ پہ شائع کی گئی ہے اور زمین کو بے مول ہوتے ہے ناں۔۔۔”زمین” رئیل اسٹیٹ پہ کام کرنے والوں کے لئے بہترین نمونہ ثابت ہوتی ہے اور رہنمائی فراہم کرتی ہے ۔”زمین ”کا انتساب والدین کے نام کیا گیا ہے ۔”مجھے کچھ کہنا ہے اپنی زبان میں ”کالم نگار عمر عبدالرحمن جنجوعہ رئیل اسٹیٹ کی اہمیت اجاگر کرتے نظر آتے ہیں اور اپنی ادبی قد کاٹھ کے بارے معلومات فراہم کر رہے ہیں ۔کمال خوبصورتی کے ساتھ خود مکتب طفل سمجھتے ہیں حالانکہ یہ استادوں کے استاد ہیں۔

”گوہر نایاب”گوہر الفاظ کے ساتھ ڈاکٹر محمد طیب خان سنگھاری نے لکھے ہیں ۔”اگلا پائوں نے پانی میں ”لگتا ہے بھارت پانی کی لڑائی ذہنی طور پر لڑنے کے لیے تیا رہے اسی لیے تو ”احمد جاوید ”نے بھارت سے لکھا ہے ۔ ”دل کی باتیں ”فرخ شہباز وڑائچ صاحب بہت مختصرا پیراہن میں لکھتے ہیں ۔اور عمر عبدالرحمن جنجوعہ بھائی کو کامیاب کروانے کے لئے کمال نسخہ کامیابی دے رہے ہیں ۔یوں فرخ شہباز وڑائچ صاحب یہ الیکشن جیت گئے ۔ ”زمین ”کے آغاز میں 1958ء سے 2014ء کے اسلام آباد پر ایک نظر ڈالی گئی ہے ۔چوہدری عبدالرّوف صاحب قابل ستائش کاوش اور اپنے انٹرویو کے ساتھ زمین میں شامل ہیں ۔انوار فطرت صاحب نے عمر عبدالرحمن کو تلمیذالرحمن کہا ہے۔

”زمین ”کو مکمل احاطہ تحریر میں لایا جائے تو تنقید ی نکتہ نظر سے یہ کتاب جاذب نظر،اُچھوتی ،رہنمائی دیتی،خوبصورت کتا ب ہے لیکن کتاب میں موجود کے انٹرویوز کو صرف اسلام آباد اور روال پنڈی تک محدود رکھا گیا ہے ۔کیا اچھا ہوتا یہ کام پورے پاکستان سے کیا جاتا؟دوسرا یہ کہ انٹرویوز میں 13جون کے الیکشن کا ذکر کیا جا رہا ہے ،میرے خیال سے کتاب میں یہ انٹرویوز شامل کرتے ہوئے یہ جملے ہذف کر لیے جاتے تو بہتر ہوتا۔بحر حال ”زمین ”پڑھنے والوں کے لئے اپنے اندر بہت کچھ لیے ہوئے ہے ۔میری طرف سے عمر عبدالرحمن جنجوعہ صاحب بہت بہت مبارک باد ،برفیاں ،لڈو ،جامن ،مربعے ،ٹوکرے بھربھر کر نوازتا ہوں ۔ڈھیروں محبتوں کے گلدستے ،نیک خواہشات،اور دلی خوشی دینے کا اجر اللہ تعالیٰ دے گا۔”زمین ”کی کامیاب اشاعت پر ڈھیروں ڈھیر مبارک باد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

Majeed Ahmed

Majeed Ahmed

تحریر : مجید احمد جائی