جبکہ تاپی سے زیادہ بہتر طریقے سے اور سستی گیس ہمیں برادر اسلامی ملک ایران سے مل سکتی ہے جس کےلئے پہلے ہی دونوں ممالک میں گیس پائپ لائن معاہدہ ہو چکا ہے اور ایران نے اپنی طرف سے پائپ لائن بچھا بھی دی ہے۔ اگر پاکستان بھی مقررہ وقت میں اپنے حصے کی پائپ لائن بچھا دیتا تو 31 دسمبر 2014ءسے پاکستان کو گیس کی فراہمی شروع ہو جاتی اور معیشت کا پہیہ بھی رواں ہو جاتامگر اسے تاخیری حربوں کا شکار کرکے تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط قوم کواندرونی مفادات کی کہانی سنارہے ہیں ۔