کراچی (اسٹاف رپورٹر ) پنجاب ‘ خیبر پختونخواہ ‘ بلوچستان ‘ سندھ اور گلگت بلتستان و آزاد کشمیر کے گلوں پر مشتمل گلدستے کے ہر گل کی اپنی انوکھی ‘ نرالی اور سحر انگیز مہک ہے جس کا اظہار اس کی زبان و ثقافت سے ہوتا ہے اس لئے قومی زبان اردو کے ساتھ صوبائی زبانوں کی ترویج بھی ضروری ہے جبکہ پاکستان اردو‘ سندھی ‘ پنجابی ‘ بلوچی ‘ پشتو اور کشمیری بولنے والوں کا ہی وطن نہیں بلکہ یہاں سرائیکی ‘ ہندکو اور دیگرزبانیں بولنے والوں کیساتھ گجراتی بولنے والوں کی بڑی تعداد بھی بستی ہے
ہر زبان سے وابستہ افراد اپنی ایک منفرد ثقافت و تہذیب کے بھی حامل ہیں اسلئے تہذیبوں اور ثقافتوں کے تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ تمام زبانوں کا تحفظ کیا جائے جس کی ذمہ داری حکومت سے زیادہ عوام کی ہے کہ وہ اپنی اپنی مادری زبان کا تحفظ کریں اور اسے اپنے اگلی نسلوں میں فروغ دیں ۔ گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی ولا المعروف سورٹھ ویر نے فرزند جونا گڑھ اقبال چاند کے ہمراہ گجراتی زبان و کلچر کے تحفظ کے حوالے سے میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گجراتی کلچر و زبان کے تحفظ کیلئے جی کیو ایم ملک گیر شعوری مہم کا آغاز کررہی ہے جس کا افتتاح عنقریب ”گجراتی بولو ‘ لکھو اور پڑھو “سیمینار کے ذریعے کیا جائے گا ۔