آواران (جیوڈیسک) بلوچستان کے بے یارو مدد گار زلزلہ متاثرین نے ایک اور رات کھلے آسمان تلے گزار دی، پانچ روز گزر جانے کے باوجود متعدد علاقوں میں امدادی سامان نہ پہنچ سکا، کئی علاقوں میں صورتحال خراب ہونے لگی، متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ خوفناک زلزلے کے بعد ایک اور شام غریباں آ کر چلی گئی، زلزلہ متاثرین کے رنج والم کم نہ ہو سکے۔
خاک بسر لٹے پٹے زلزلہ متاثرین نے تباہ حال گھروں کے ملبے پر بیٹھے مدد کے انتظار میں ایک اور رات کھلے آسمان تلے گزار دی۔ میڈیکل ٹیم پہنچی نہ ڈاکٹر، دوائیں ملیں نہ خوارک، ہر طرف امداد کا انتظار، متاثرہ علاقوں میں پینے کا پانی ختم، کھانے کے لالے پڑ گئے۔
کل جہاں زندگی تھی آج وہاں ملبے کے ڈھیر ہیں۔ کوئی جائے پناہ نہیں۔ خوفناک زلزلے نے مکینوں کو دربدر اور مکانوں کو ملبے میں بدل کر رکھ دیا دیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ زلزلے نے جاہو، کشکور، کولوہ، مالار، خضدار، ماشکیل اور تربت میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی۔