تحریر: کلیم اللہ پاکستان اور افغانستان سمیت پڑوسی ممالک میں شدید زلزلے سے ملک بھر میں تین سو سے زائد فراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو گئے۔ زلزلے سے دارالحکو مت اسلام آباد، خیبر پختونخواہ، پنجاب، بلوچستان، سندھ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام شمالی علاقوں میں زمین تھرتھرانے لگی اور لوگوں پر خوف طاری ہو گیا۔ جھٹکے محسوس ہوتے ہی لوگ قرآنی آیات کا ورد کرتے ہوئے عمارتوں اور گھروں سے نکل گئے۔سب سے زیادہ تباہی خیبر پختونخوا میں ہوئی جہاں اب تک 178 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہو ئے ہیں۔ بیسیوں گھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے جبکہ کئی رابطہ سڑکیں اور پل ٹوٹ گئے ہیں۔
پشاور کا لیڈی ریڈنگ ہسپتال زخمیوں سے بھر گیا ہے جبکہ عملہ اور بستر کم پڑے گئے ہیں۔ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ متعدد عمارتیں یکے بعد دیگرے گرتی رہیں خوفزدہ مکین کلمہ طیبہ کا ورد کرتے عمارتوں اور گھروں سے باہر نکل آئے۔ ہرطرف کہرام مچ گیا اور لوگ دیوانہ وار اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے رہے۔ لینڈ سلائیڈنگ اور سڑکیں تباہ ہونے سے متعدد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔پاکستانی محکمہ موسمیات کے مطابق ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 8.1 جبکہ اس کی گہرائی 193 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز کوہ ہندو کش افغانستان تھا جو آبادی سے کافی دور ہے۔
زلزلے کے بعد آفٹر شاکس آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ این ڈی ایم اے نے عوام کو آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران سخت احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلے کی گہرائی زیادہ ہونے کے باعث شدید ترین نقصانات کے امکانات کم ہوئیسوئٹزرلینڈ کے زلزلہ پیمامرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز افغان دارلحکومت کابل سے 265کلومیٹر تھا۔پاکستان کے صوبہ پنجاب ، خیبرپختونخواہ اور کشمیرمیں زلزلے سے زمین تقریباً ایک منٹ سے زائد وقت تک لرزتی رہی جبکہ موبائل فون سروس بھی متاثر ہوگئی۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے کے بعد مٹی کے تودے گرنے سے کئی رابطہ سڑکیں بند ہو گئیں جس کی وجہ سے زخمیوں کی ہسپتال منتقلی کا عمل بھی متاثر ہوا۔زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ سپریم کورٹ کی ٹائلیں اکھڑ گئیں اور ججز سماعت چھوڑ کر عدالت سے باہر نکل آئے۔ کئی مقامات پر موبائل فون ٹاور بھی گر گئے جس کی وجہ سے موبائل فون سروس بھی معطل رہی اور بیشتر علاقوں میں آخری اطلاعات تک انٹرنیٹ سروس بھی متاثر ہے۔زلزلے کے جھٹکے لاہور ، پشاور ،اسلام آباد، راولپنڈی ، سوات ، مالاکنڈ، مری ، ایبٹ آباد، مظفرگڑھ ، رحیم یارخان ، سوات ، تلہ گنگ ، میانوالی ،خیرپور، کوئٹہ ، اور سرگودھامیں بھی محسوس کیے گئے جس کے بعد آرمی چیف اور وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو امداد ی سرگرمیاں شروع کرنے کا حکم دیدیا۔اسی طرح جماعةالدعوة اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکار جو پورے ملک میں موجود ہیں اور ایسے حادثات میں متاثرین کی مدد کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ‘ نے بھی فوری طور پر امدادی سرگرمیوں کاآغاز کر دیا۔
Earthquake
ایف آئی ایف کے رضاکار زخمیوں کو ہسپتالوں تک منقل کر تے رہے۔ خون کے عطیات دیے گئے اور ریسکیو آپریشن کے ساتھ ساتھ پکا پکایا کھانا بھی متاثرین تک پہنچایا جاتا رہا۔ جماعةالدعوة کی طرف سے ملک بھر میں ایک لاکھ سے زائد رضاکاروں کو ریسکیو کی تربیت دی گئی ہے اور بڑے شہروں میں باقاعدہ ریسکیو سنٹرز قائم کئے گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ ایسے مواقع پر سب سے زیادہ سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔ سیلاب ہویا زلزلہ ہر جگہ آپ کو یہ لوگ محض اللہ کی رضا کیلئے خدم کرتے نظر آئیں گے۔مختلف شہروں سے آنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلاح انسانیت کے رضاکار2005ء کی طرح اب بھی متاثرین کی خدمت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
قدرتی آفات سے دنیا میں ہمیشہ ہولناک تباہی آتی رہی ہے جس سے لاکھوں لوگ لقمہ اجل بنتے رہے ہیں لیکن ان آفات میں خوفناک زلزلوں سے بڑے پیمانے پر تباہی نے بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیں اور چند لمحوں میں لاکھوں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور شاید ہی دنیا کا کوئی خطہ اس تباہی سے متاثر ہوئے بغیر رہا ہوگا۔1908 اٹلی میں 28 دسمبر 1908 میں اٹلی کے علاقے میسینا میں ہونے والے تباہ کن زلزلے سے ایک لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جب کہ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 7.2 ریکارڈ کی گئی۔
ایک سروے کے مطابق اس زلزلے سے اس شہر کی 40 آبادی فیصد لقمہ اجل بن گئی تھی۔1920 میں 16 دسمبرکو چین کے علاقے ہائیوان میں آنے والے اس زلزلے نے پوروے صوبے کو ہلا کر رکھ دیا جس کی شدت 7.8 تھی جب کہ اس سے 2 لاکھ سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے اور ایک شہر سجیاہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔1923 میں یکم ستمبرکو جاپان کے علاقے کانٹو میں آنے والے اس زلزلے کے نتیجے میں ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ اس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.9 تک ریکارڈ کی گئی اور اس ہولناک زلزلے نے 6 لاکھ 94 ہزار گھروں کو تباہ کردیا تھا۔1927 میںچین میں آنے والے ہولناک زلزلے کی شدت 7.9 تھی جس میں 2 لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جب کہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔1948میں 5 اکتوبر کو روس کی ریاست ترکمانستان کو خوفناک زلزلے نے اپنا نشانہ بنایا اور اس خطرناک زلزلے سے آن کی آن میں ایک لاکھ 10 ہزار افراد جاں بحق ہوگئے۔1970 پیرو کے علاقے چیمبوٹ میں 7.9 شدت کے اس زلزلے نے 70 ہزار افراد کو ابدی نیند سلا دیا جب کہ لاکھوں لوگ گھروں سے محروم ہوگئے۔1976میں 27 جولائی کو چین کے علاقے تینگشان میں آنے والے اس زلزلے کی ریکٹر اسکیل پر شدت 7.5 ریکارڈر کی گئی تھی جس میں 2 لاکھ 55 ہزار افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
Earthquake in Afghanistan
انڈونیشیا میں 26 دسمبر 2004 میں سماٹرا انڈونیشیا میں انے والے سونامی کی ریکٹر اسکیل پر شدت 9.1 ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ اس میں 2 لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 17 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے جب کہ اس زلزلے نے 14 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔2005 میں 8 اکتوبر کوپاکستان میں سرحد وآزاد کشمیر آنے والہ زلزلہ میں ہزاروں افراد جاں بحق ہو گئے اور اب حال ہی میں آنیو الے زلزلہ سے اگرچہ تباہی تو اس قدر شدید نہیں ہوئی لیکن ملک بھر میں خوف بہت زیادہ پھیلا ہے۔ ضرورت ا س امر کی ہے کہ ہر شخص اپنا محاسبہ کرے اور پوری قوم اللہ کے حضور سربسجود ہو جائے۔ گناہوں کی معافی مانگی جائے اور آئندہ کیلئے شریعت پر چلنے کا عہد کیا جائے تاکہ اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہو اور ہمیں اپنے عذابوں اور آفات سے محفوظ رکھے۔ آمین۔