تحریر: محمد وقار یا اللہ رحم فرما۔ 26 اکتوبر 2015 پاکستانی تاریخ کا خوفناک ترین زلزلہ آیا اس کی شدت 8.1 ریکٹر اسکیل تھی جس وقت زلزلہ آیا اس وقت میں اپنے دوستوں کے ساتھ جی سی یو بخاری ایڈیٹوریم کے سامنے موجود گراؤنڈ میں بیٹھ کر پڑھ رہا تھا اچانک طلحہ ملک کو زلزلے کی آہٹ محسوس ہوئی پھر دیگر دوستوں نے بھی یہ ہی محسوس کیا لیکن جو لوگ چل رہے تھے انہیں اس کا احساس نہیں ہوا اور جب یک دم زلزلے کی اس کیفیت میں تیزی آئی تو تمام لوگ بلڈنگ سے باہر گراؤنڈ کی طرف بھاگے پھر اس زلزلے کی شدت کا اندازہ ہوا جب لوہے کے بھاری بھرکم پول جھولنے لگے۔
اس وقت دوپہر کے 2:12 ہوئے تھے ڈیڑھ منٹ تک جاری رہنے کے بعد یہ تھم گیا ہر کوئی کلمہ طیبہ کا ورد کر رہا تھا ۔ اس کے بعد میں جاوید اقبال ،ارسلان اور اُدھر موجود دیگر رفقاء اپنے ٹیسٹ کو چھوڑ کر دس منٹ تک زلزلے کے بارے میں ہی بات کرتے رہے ،گھر پہنچا تو ٹیلی ویژن سوئچ کیا ،رفتہ رفتہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جارہی تھی شدید حیرت کی بات یہ تھی کہ ہم اندازہ نہیں لگا سکے تھے کہ آنے والے اس زلزلے کی نوعیت اس قدر زیادہ ہے۔کہا جاتا ہے کہ زلزلہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ قیامت اُس وقت تک نہ آئے گی جب تک کہ دنیا سے علم نہ اٹھ جائے اور زلزلوں کی کثرت نہ ہوجائے ۔جب ظلم و استبداد حد سے بڑھنے لگے تو زمین اسے برداشت نہیں کر پاتی قرآن الفرقان میں ارشاد ہے : لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو کہ قیامت کا زلزلہ ایک حادثہ عظیم ہوگا قرآن الکریم میں صراحت سے قیامت سے قبل زلزلے کاذکر آیا ہے ، ایک مقام پر ہے جب زمین اپنی سخت جنبش کے ساتھ ہلائی جائے گی۔ آج جس طرح دنیا بھر میں زلزلوں کی کثرت بڑھ رہی ہے اس سے قیامت کا خوف طاری ہوچکا ہے وہ گھڑی جب زلزلے نے آباد شہروں کو بیابانوں میں تبدیل کر دیا۔
House Roof Collapse
جس وقت یہ کالم لکھ رہا ہوں اب تک سینکڑوں لوگ اس قدرتی آفت کا لقمہ اجل بن چکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں اور پہاڑی علاقوں کا مواصلاتی و زمینی رابطہ منقطع ہوجانے کی وجہ سے وہاں تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی تاہم فوجی جوان، این ڈی ایم اے خدمتِ بشر کا جذبہ رکھنے والی فاؤنڈیشن کیمپ لگا چکی ہیں،مخیرحضرات عطیہ کرنے کی مہم کا حصہ بن چکے ہیں۔ US جیولوجکل سروے کے مطابق اس زلزلے کی شدت 7.5 ریکڑ اسکیل ہے، زلزلے کا مرکز افغانستان ہے اور اس کی گہرائی 193 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔
تاہم راولپنڈی میڑوبس ٹرمینل بھی اس زلزلے کہ نتیجے میں ہچکولے کھا گیا پاکستان کے شمالی علاقوں میں پہلے ہی بارش و برف باری سے لینڈ سلائڈنگ ہو رہی تھی لیکن بھاری پہاڑی تودے گرنے سے زمینی رابطہ پوری طرح منقطع ہوگا۔جب خطاء کار اپنے کئے پر ندامت محسوس نہ کرے ،لغزش اُس کا معمول ہو تو قدرتی آفات آتی ہیں اُسے جھنجوڑنے کے لیے کہ زندگی اتنی ہی مختصر ہے۔
اس لیے اپنے اعمال کو درست کر لے مگر زلزلے کو چند ماہ گزرنے کے بعد ہم پھر اس ہولناکی سے منہ پھیر کر سمجھیں گے کہ بس یہ ہی دنیا ہے یہاں جو مرضی کرتے پھریں آخرت بعد میں دیکھی جائے گی جبکہ یہ ہمارے لیے سبق آموز سانحہ ہے۔2005 ء پاکستان میں آنے والے زلزلے میں ہزاروں لوگ ہلاک ہوئے تھے لیکن اس بار نُقصان اتنا نہیں ہوا مگر پیغام بہت بڑا دے گیا کہ ہمیں اپنی درستگی کی ضرورت ہے۔