جکارتہ (جیوڈیسک) انڈونیشیا میں آنے والے طاقتور زلزلے اور سونامی کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد تین سو چوراسی تک پہنچ گئی ہے جبکہ حکام نے اس میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ہسپتالوں میں سینکڑوں زخمیوں کو لایا گیا ہے جبکہ ڈاکٹروں کی کمی ہے۔
حکام نے ہفتے کے دن بتایا کہ جمعے کے دن آنے والے زلزلے اور سونامی نے انڈونیشیا کے دو مرکزی شہروں میں تباہی مچا دی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق ان دو شہروں میں کم از کم تین سو چوراسی افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔
7.5 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں پانچ فٹ تک اٹھیں، جس کی وجہ سے ساڑھے تین لاکھ آبادی والے شہر پالو میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ طبی ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق صوبہ سولاویسی کے شہر پالو میں ہسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں جبکہ وہاں ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کے ساتھ ساتھ مواصلات کا نظام تباہ ہو کر رہ گیا ہے جبکہ ان علاقوں میں لوگوں تک رسائی حاصل کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔
انڈونیشیا میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے ایک ترجمان سٹوپو پورو نوگورو کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جس وقت یہ سونامی آیا، اس وقت پالو میں ایک بیچ فیسٹیول جاری تھا اور اس فیسٹیول میں شریک سینکڑوں افراد کی قسمت کے بارے میں کچھ پتا نہیں ہے۔
اسی طرح اس صوبے کے ڈونگلہ شہر میں بھی تباہی پھیلی ہے اور اس شہر کی آبادی تین لاکھ کے قریب ہے۔ اس شہر سے گزرنے والے ایک دریا کا پُل ٹوٹ گیا تھا اور پانی آبادی میں داخل ہو گیا تھا۔ انڈونشیا کے ایک مقامی ٹیلی وژن پر سمارٹ فون سے بنائی گئی ایک ویڈیو دکھائی گئی ہے، جس میں پالو شہر میں بلند لہروں کے بعد لوگوں کو چیخیں مارتے اور افراتفری میں بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان کے مطابق وہ انڈونیشی حکام کے ساتھ رابطے میں اور کسی بھی ہنگامی مدد کے لیے تیار ہیں۔