افریقہ (جیوڈیسک) جمہوریہ وسطی افریقہ میں اقوام متحدہ کے کثیر جہتی مشن یعنی ایم آئی این یو ایس سی اے نے کہا ہے کہ ری پبلک کے ایک دور افتادہ قصبے بن غاسومیں مسلمانوں کو ہدف بنانے والی مسلح ملیشیاؤں نے حالیہ دنوں میں 30 عام شہریوں اور اقوام متحدہ کے 6 امن کاروں کو ہلاک اور بہت سے دوسروں کو زخمی کر دیا ہے۔
اتوار کے روز ایم آئی این یو ایس سی اے کے سربراہ پرفیٹ اونانگا انیانگا نے کہا کہ مشن بن غاسو میں کمک بھیج رہا ہے جہاں بے گھر ہونے والے عام شہری ایک مسجد ، ایک کیتھولک چرچ اور ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ایک اسپتال میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشن کو اپنے 6 ارکان کی ہلاکت پر دکھ ہے ۔ یہ انتہائی قابل افسوس ہے کہ کہیں 10 اور کہیں 11 لوگ زخمی ہوئے ۔ تشدد کے اس واقعے کے بعد ابھی درست اعداد وشمار دینا بہت قبل از وقت ہے۔ لیکن یہ واضح ہے کہ ہمیں جو تعداد نظر آرہی ہے وہ 20 سے 30 تک ہو سکتی ہے ۔ صورت حال انتہائی افسوسناک ہے اور ہم جتنی جلدی ممکن ہو سکے بن غاسو کا قبضہ واپس لینے کی کوشش کررہے ہیں۔
یہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں ایک ہفتے کے دوران ہونے والا ایسا دوسرا حملہ ہے جس میں امن کار ہلاک ہوئے۔
صدر فیسٹن ٹواڈیرانے اتوار کو ہونے والے اس حملے کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ امن مشن کے امن کاروں کے خلاف حملہ ان سنگین جرائم کے ضمرے میں آتا ہے جن کے لیے انہیں ملکی اور بین الاقوامی قانون کے سامنے جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔ میں ملک کے اس حصے میں زخمی ہونے والوں، اور ان وحشیانہ کارروائیوں کا نشانہ بننے والے بے گناہ متاثرین کے لیے اپنی بھر پور مدد دینے کے لیے جلد ہی وہاں جاؤں گا۔
جمہوریہ وسطی افریقہ میں امدادی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ ملک ایک بار پھر تنازعے کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔
گذشتہ چھ ماہ میں ہزاروں لوگ تشدد سے جانیں بچانے کے لیے دیہی علاقوں سے فرار ہو چکے ہیں۔
اس ملک کی نصف سے زیادہ آبادی انسانی ہمددردی کی امداد پر انحصار کرتی ہے لیکن اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ امدادی کوششوں کے لیے فنڈز کی خطرناک حد تک قلت ہے۔