امریکہ (جیوڈیسک) ڈینیل روزنبلم نے بتایا کہ “ہم استحکام چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے کہ یہ (ممالک) سلامتی کا تحفظ کرنے کے قابل ہوں اور دہشت گردی کی پناہ گاہیں نا بنیں۔
وسطی ایشیا کے لیے امریکہ کے ایک اعلیٰ سفارت کار نے کہا ہے، ماضی کی نسبت آئندہ برسوں میں اس خطے کی جانب زیادہ توجہ دی جائے گی۔
امریکہ کے نائب معاون وزیر خارجہ ڈینیل روزنبلم نے کہا کہ جب امریکہ کے نئے صدر اپنا عہدہ سنبھالیں گے تو اولین ترجیح یہ ہو گی کہ اس خطے کی اہمیت کے بارے میں نئی انتظامیہ کو آگاہ کیا جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان پر مشتمل خطے پر امریکہ کی وزارت خارجہ کے وسائل کو صرف کرنا، ایک اچھی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جائے گا۔
ڈینیل روزنبلم نے وائس آف امریکہ کے ازبک سروس کو بتایا کہ “ہم استحکام چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے کہ یہ (ممالک) سلامتی کا تحفظ کرنے کے قابل ہوں اور دہشت گردی کی پناہ گاہیں نا بنیں”۔
اُنھوں نے کہا کہ “ہم نے دیکھا کہ 1990ء کی دہائی میں افغانستان میں کیا ہوا اور اس کے نتیجے میں ہماری قومی سلامتی کے لیے کیا خطرات پیدا ہوئے، اور ہم چاہتے ہیں کہ ایسا کچھ وسطی ایشیا میں نا ہو۔”
اس خطے کی سلامتی کے علاوہ امریکہ کی ترجیحات میں، اقتصادی کامیابی، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، سرحد پار تجارت کے ساتھ اچھی طرز حکمرانی اور ایسے اداروں کا فروغ ہے جو اپنے شہریوں کو جواب دہ ہوں۔
“اچھی طرز حکمرانی کا فروغ ایک ایسا شعبہ ہے جو گزشتہ تین سال کے دوران بہت بڑا چیلنج رہا اور آپ اس حوالے سے کئی شعبوں میں ہونے والی پیش رفت کو دیکھ سکتے ہیں۔۔۔ لیکن یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں یقیناً ہم نے اتنی پیش رفت نہیں کی ہے جتنی ہونی چاہیئے تھی۔ اس خطے کے ممالک نے وہ ترقی نہیں کی جو ہم اس حوالے سے یہاں دیکھنا چاہتے تھے۔”
وسطی ایشیا کی یہ پانچ ریاستیں تقریباً 25 سال قبل سوویت یونین سے الگ ہوئی تھیں۔