فلسطینی (جیوڈیسک) گزشتہ 3 سال سے تعطل کا شکار مشرق وسطی امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز، فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات اور ان کی اسرائیلی ہم منصب زیپی لیونی کی امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ہمراہ مشترکہ عشائیے میں شرکت۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق زیپی لیونی اور صائب عریقات نے جان کیری کے ساتھ مل کر ایک ”افطار ڈنر” میں حصہ لیا۔ جان کیری نے اس عشائیے کو بہت خاص قرار دیا۔ جان کیری وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد مشرق وسطی کے لیے قیام امن کی کوششوں کے حوالے سے خاصے سرگرم رہے ہیں۔
مشترکہ عشائیے سے قبل وہ فریقین سے علیحدہ علیحدہ بھی ملے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے فریقین پر زور دیا کہ انہیں امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ امریکی حکام کے مطابق جان کیری آج ایک سہ فریقی مذاکراتی نشست کی میزبانی بھی کریں گے جس کے بعد مقامی وقت کے مطابق قریب گیارہ بجے قبل از دوپہر وہ فلسطینی اور اسرائیلی نمائندوں کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو بھی کریں گے۔
جان کیری کی معاونت کے لیے تجربہ کار امریکی سفارتکار مارٹن انڈِک جنہیں ان مذاکرات کے حوالے سے اعلی امریکی مندوب کے طور پر نامزد کیا جا چکا ہے اور فِل گورڈن بھی موجود تھے جو مشرق وسطی کے لیے وائٹ ہاس کے خصوصی نمائندے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی خبردار کر چکے ہیں کہ ہم سخت، پیچیدہ، جذباتی اور علامتی مسائل پر معقول سمجھوتوں کی کوشش میں ہیں۔
اس لیے ان مذاکرات کاروں اور لیڈران کی راہ میں بہت سے مشکل مرحلے اور کٹھن فیصلے آئیں گے۔ امریکی دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق مشرق وسطی امن مذاکرات کے فریقین کم از کم نو ماہ تک مذاکرات جاری رکھنے پر متفق ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما نے مذاکرات کی بحالی کو ایک امید افزا قدم قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فریقین کو کٹھن انتخاب کرنا ہوں گے۔ ان مذاکرات میں سب سے مشکل کام ابھی آگے آئے گا اور میں پرامید ہوں کہ اسرائیلی اور فلسطینی ان مذاکرات کی جانب نیک نیتی سے بڑھیں گے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ امریکا اس ضمن میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔ یہ دو ریاستوں کے قیام کا ہدف حاصل کر لیں جو امن و سلامتی کے ماحول میں ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ رہیں۔